قومی خبریں

مودی حکومت کے خلاف عد م اعتماد کی تحریک کے لئے اپوزیشن کی کوششیں تیز

این ڈی اے حکومت کی اتحادی ٹی ڈی پی کے ناراض ہو جانے کے بعد جمعہ کو عدم اعتماد کی تحریک کے لئے تجویز ہنگامہ کے سبب پیش نا ہو سکی۔ آگے کی حکمت عملی کے لئے اپوزیشن کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو نے ٹی ڈی پی پولٹ بیورو کے اراکین اور ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ٹیلی کانفرنس کے ذریعہ مشورہ کرنے کے بعد این ڈی اے سے الگ ہوجانے کا فیصلہ کیا۔آندھرا پردیس کو خصوصی ریاست کا درجہ دلانے کے معاملے پر مرکز کی نریندر مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ٹی ڈی پی کے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی تجویز پر کئی پارٹیوں نے حمایت دی ہے۔

ٹی ڈی پی کی طرف سے لائی جا رہی عدم اعتماد کی تحریک کو حمایت دینے کا کانگریس پارٹی نےاعلان کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم ) کے سربراہ اسد الدین اویسی، ٹی ایم سی کی ممتا بنرجی اور سیتا رام یچوری نے بھی عدم اعتماد کی تحریک کو حمایت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM IST

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس شروعات سے ہی آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کی تجویز کی حمایت کرتی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہم لو گ چاہتے ہیں کہ آندھرا پردیش کے عوام کو انصاف ملے۔ عدم اعتماد کی تحریک لانے کی صورت حال میں حکومت کی ناکامی پر بات ہونی چاہئے۔ کانگریس نے اس تعلق سے کافی لوگوں سے رابطہ قائم کیا ہے۔‘‘ کانگریس کے رہنما ششی تھرور کا کہنا ہے کہ ’’حکومت عدم اعتماد کی تحریک سے خوفزدہ ہے۔‘‘

Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM IST

ہنگامہ آرائی کے سبب تحریک عدم اعتماد کی تجویز پیش نہیں ہو سکی

ہنگامہ کے سبب تحریک عدم اعتماد کی تجویزلوک سبھا میں پیش نہیں ہو سکی۔ ٹی آر ایس کے ارکان نے ویل میں پہنچ کر نعرے بازی کی۔ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے تحریک عدم اعتماد کی تجویز کو حمایت دینے والے ارکان کی گنتی کرنے کو کہا لیکن ارکان اپنی سیٹوں پر واپس جانے کو تیار نہیں ہوئے۔ بھاری شوروغل کے چلتے لوک سبھا کی کارروائی سوموار تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM IST

دریں اثنا ٹی ڈی پی کے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں طلاق طلاق طلاق کے نعرے لگئے۔

Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM IST

ٹی ڈی پی کے این ڈی اے سے ناطہ توڑنے کے فیصلہ کا ٹی ایم سی نے خیرمقدم کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے تمام اپوزیشن جماعتوں سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔ سی پی ایم کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن سیتا رام یچوری نے ٹوئٹ کیا ’’ٹی ڈی پی کی طرف سے لائی جا رہی عدم اعتماد کی تحریک کو سی پی ایم حمایت کرتی ہے۔ یہ آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کے وعدے کے ساتھ دھوکہ ہے۔ یہ معافی کے قابل نہیں۔ یہ سراسر ناکامی ہے۔ ‘‘

Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM IST

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت ریاستوں کی از سر نو قیام کے قانون کو نافذ کرنے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔

Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM IST

بی جے پی نے ٹی ڈی پی کی طرف سے لائی جا رہی عد م اعتماد کی تحریک پر طنز کیا ہے۔ پارٹی کے رہنما مختار عباس نقوی نے کہا ’’دیکھئے پارلیمنٹ میں کیا ہوتا ہے۔ کون سی پارٹی کس طرف جاتی ہے۔ یہ چناوی سال ہے اور ہر ایک ریاست کے اپنے اپنے مطالبات ہیں۔ میرے لئے اس پر تبصرہ کرنا صحیح نہیں ہوگا۔ چناؤ سے قبل اس طرح کا تجربہ کرنے کی روایت سی بن گئی ہے۔‘‘

Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM IST

بی جے پی کے ترجمان جی وی ایل نرسمہن نے کہا ’’آندھرا پردیش حکومت اور ٹی ڈی پی اس بات سے واقف ہیں کہ عوام ان کے خلاف ہیں۔ بی جے پی اس کا استعمال آندھرا پردیش میں اپنی خود کی ترقی کے طور پر کرے گی۔ ہم ریاست میں ایک مؤثر سیاسی طاقت کے طور پر ابھرنے کی کوشش کریں گے۔ ‘‘

Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM IST

قبل ازیں ٹی ڈی پی کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ چندرا بابو نائیڈو بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ اور این ڈی اے کے دیگر حلیفوں کو خط لکھیں گے اورانہیں بتائیں گے کہ ان کی پارٹی نے این ڈی اے سے ناطہ توڑنے کا فیصلہ کن اسباب کی بنا پر کیا ہے۔

قبل ازیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آندھرا پردیش میں ایکسائز کے وزیر ایس کے جواہر نے بتایا کہ بی جے پی سے تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ہم مودی حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے جارہے ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو، جو ٹی ڈی پی کے صدر بھی ہیں، نے اپنی رہائش گاہ پر پارٹی کے سینئر رہنماوں کے ساتھ ملاقا ت کی ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل آٹھ مارچ کو ٹی ڈی پی کے دو مرکزی وزراء پی اشوک گجپتی راجو اور وائی ایس چودھری نے مودی حکومت سے استعفی دے دیا تھا۔ لوک سبھا میں ٹی ڈی پی کے سولہ اراکین ہیں۔

Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM IST