اتر پردیش کے مرادآباد کی کندرکی اسمبلی سیٹ پر بی جے پی نے بڑی برتری حاصل کر لی ہے اور اس کی جیت یقینی مانی جا رہی ہے۔ لیکن سماجوادی پارٹی نے اس پر شدید اعتراض کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ انتخابات میں بے ضابطگیاں ہوئیں اور پولیس نے بی جے پی کے حق میں کام کیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور شواہد کی بنیاد پر پارٹی عدالت میں ان نتائج کو چیلنج کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
Published: undefined
سماجوادی پارٹی کے امیدوار حاجی رضوان نے الزام لگایا کہ پولنگ کے دن پولیس اور انتظامیہ نے ان کے ووٹروں کو ووٹ دینے سے روکا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہاں منصفانہ انتخابات کرائے جاتے تو وہ جیت سکتے تھے۔ حاجی رضوان خود بیریکیڈنگ ہٹانے کے لیے پہنچے تھے اور ان کی مداخلت کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئیں۔
Published: undefined
سماجوادی پارٹی نے کہا ہے کہ وہ قانونی ماہرین سے مشورہ کر رہی ہے اور اس کے بعد عدالت میں دوبارہ انتخابات کی اپیل کرے گی۔ پارٹی نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ نے عوام کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، جس کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔
بی جے پی کے یو پی اقلیتی مورچہ کے صدر کنور باسط علی نے اپنی پارٹی کی جیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کندرکی میں ہندو مسلم اتحاد سے بی جے پی کامیاب ہوئی۔ انہوں نے تمام ووٹروں اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔
Published: undefined
کندرکی سیٹ کے علاوہ سماجوادی پارٹی نے مہاراشٹر میں بھی اپنے اتحاد کے فیصلوں پر بات کی۔ پارٹی کے مطابق وہ 22 سے 25 سیٹوں پر الیکشن لڑنا چاہتی تھی لیکن ’انڈیا‘ اتحاد کے ساتھ محدود نشستوں پر اتفاق ہو سکا۔
سماجوادی پارٹی کی رہنما ڈمپل یادو نے بھی یو پی ضمنی انتخابات میں پارٹی کی ناکامی پر حکومت پر سخت تنقید کی اور اسے ’غنڈہ گردی‘ قرار دیا۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر سوشل میڈیا