میرٹھ: پولس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) رینک کے افسران کو مغربی اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں زیر تعلیم کشمیری طلبا کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ میرٹھ رینج کے آئی جی آلوک سنگھ نے منگل کو کہا، ’’میرٹھ، غازی آباد اور نوئیڈا میں کشمیری طلبا خاصی تعداد میں موجود ہیں۔ ہم نے تینوں اضلاع میں ایس پی سطحی افسران مقرر کیے ہیں، جو کالجوں اور یونیورسٹیوں کے رابطہ میں ہیں، یہ افسران حفاظت سے متعلق کسی بھی معاملہ کا نوٹس لیں گے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے پیر کے روز آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کی قرارداد پیش کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کو خصوصی اختیار فراہم کرتا ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے پہلے ہی اپنے کشمیری طلبا کو رہنما ہدایات جاری کرتے ہوئے انہیں احتیاط کے طور پر کیمپس سے باہر نہیں جانے کو کہا ہے۔ اے ایم یو کی طرف سے یہ ہدایات پیر کے روز ایک اجلاس کے دوران جاری کی گئیں، جس میں وائس چانسلر طارق منصور بھی شامل ہوئے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ تقریباً 700 کشمیری طلبا موجودہ وقت میں اے ایم یو کے مختلف کورسز میں رجسٹرڈ ہیں۔ حالانکہ نیا تعلیمی سیشن ابھی شروع ہی ہوا ہے لہذا زیادہ تر طلبا تاحال حاضر نہیں ہوئے ہیں۔
Published: undefined
یونیورسٹی کے ایک افسر نے کہا، ’’رہنما ہدایات تحریری نہیں ہیں۔ لیکن یونیورسٹی میں طلبا کی حفاظت کے پیش نظر احتیاطاً یہ اقدام لیا گیا ہے۔ کشمیری طلبا کو صلاح دی جاتی ہے کہ وہ اپنے ہاسٹل ہی میں رہیں اور موجودہ وقت میں باہر جانے سے اجتناب کریں۔‘‘
Published: undefined
علی گڑھ کے ضلع مجسٹریٹ سی بی سنگھ اور سینئر پولس سپرنڈنڈت (ایس ایس پی) آکاش کلہاری نے پیر کے روز شہر کے مختلف علاقوں خصوصی طور پر حساس علاقوں کا دورہ کیا۔
Published: undefined
علی گڑھ میں ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کے جوانوں نے فلیگ مارچ نکالا اور ’سی آر پی سی‘ کی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، یہ دفعہ شہر میں ایک مقام پر 5 یا اس سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پر روک لگاتی ہے۔
Published: undefined
میرٹھ کے ایس ایس پی ساہنی نے کہا، ’’نظم و نسق کے ایشو سے نمپٹنے کے لئے شہر میں اے آر ایف اور پوٹینشیل آرمڈ کانسٹیبولری (پی اے سی) کی کئی کمپنیاں تعینات کی گئیں ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined