اپنے زمانے کے مایہ ناز کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے کانگریس کے 84ویں پلینری اجلاس سے خطاب کے دوران اپنے جانے پہچانے اور مزاحیہ انداز میں نظر آئے۔ لیکن مزاحیہ انداز میں انھوں نے کانگریس کارکنان کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو آئینہ بھی دکھا دیا۔ اپنی تقریر کے آغاز میں انھوں نےیو پی اے کی سربراہ سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، کانگریس صدر راہل گاندھی سمیت کانگریس کے کئی اہم لیڈران کے طریقہ کار اور ان کے حوصلے کی تعریف کی۔ سونیا گاندھی کی سادگی اور سنجیدہ سیاست کا تذکرہ کرتے ہوئے سدھو نے اپنے انداز میں کہا کہ ’’کمائے ہوں گے امبانیوں نے پیسے، بنے ہوں گے بڑے بڑے سیٹھ، لیکن پچھلے بیس سال میں کسی نے عزت کمائی ہے تو ہماری صدر سونیا گاندھی نے کمائی ہے۔ یہ سچ ہے اور سدھو سچ بولتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ سونیا جی کا کوئی تول نہیں، کوئی مول نہیں۔‘‘
راہل گاندھی کے بارے میں نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ وہ انھیں لال قلعہ پر ترنگا لہراتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ راہل بھائی کو یہی کہوں گا کہ کارکنان کو سمیٹ لو، یہ طے ہے کہ اگلے سال لال قلعہ پر جھنڈا آپ لہراؤ گے۔‘‘ سدھو نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ ’’اپنی نیک ماں جس کا میں نے دودھ پیا تھا، اس کے قرض کو اتارنے کے لیے آج یہ قسم لیتا ہوں کہ جب تک میری رگوں میں خون ہے، راہل بھائی کو لال قلعہ پر پرچم لہرائے بغیر نہیں مانوں گا۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 7:36 PM IST
پلینری اجلاس کے دوران تقریر میں سدھو نے راہل گاندھی کا موازنہ بی جے پی سے بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی والے بانس کی طرح لمبے ضرور ہیں لیکن اندر سے کھوکھلے ہیں جب کہ ہمارے لیڈر کانگریس صدر راہل گاندھی گنے کی طرح اندر میٹھے میٹھے ہیں۔‘‘
اس موقع پر سدھو نے منموہن سنگھ کے دور اقتدار ان کی خاموش طبیعت کی بھی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں سردار منموہن سنگھ سے کہنا چاہتا ہوں کہ جو آپ کی خاموشی نے کر دیا وہ بی جے پی کے شور شرابے نے بھی نہیں کیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آپ نے کہا کہ دو فیصد جی ڈی پی گرے گی اور ایسا ہی ہوا۔ آپ کے وقت میں معیشت عربی گھوڑے کی طرح دوڑتی تھی اور اس وقت رنگ رہی ہے۔ بی جے پی والو سن لو! عربی گھوڑا چاہے جتنا بھی بوڑھا ہو جائے گدھوں کے اسطبل سے مضبوط ہوتا ہے۔ منموہن سنگھ نے ایسی خاموشی کے ساتھ محنت کی کہ کامیابی نے خود بخود شور مچا دیا۔‘‘ منموہن سنگھ کے لیے نوجوت سنگھ سدھو نے یہ شعر بھی کہا کہ:
پرندوں کو منزل ملے گی ہمیشہ یہ پھیلے ہوئے ان کے پر بولتے ہیں
وہی لوگ رہتے ہیں خاموش اکثر زمانے میں جن کے ہنر بولتے ہیں
Published: 18 Mar 2018, 7:36 PM IST
اپنی تقریر میں سدھو نے بی جے پی حکومت کی کارکردگی پر طنز کرنے کا موقع بھی نہیں گنوایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سرکاریں بھنوروں کی طرح ہوتی ہیں جو بطور قرض پھولوں کا رس لے لیتی ہیں، اس سے پھول بھی خوش اور بھنورا بھی خوش... لیکن تم (بی جے پی) تو جونک کی طرح ہو جو خون چوس لیتا ہے۔‘‘ جی ایس ٹی کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’گبر سنگھ ٹیکس کو ہی دیکھ لو۔ بزنس تباہ ہو گئے۔ جو مکان بناتا تھا اس کے پاس مکان نہیں ہے، جو بنکر کپڑا تیار کرتا تھا وہ ننگا کھڑا ہے۔‘‘ سدھو نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’انھوں نے ملک کو نیلام کر کے رکھ دیا ہے۔ غریبوں کا، ہم جیسے لوگوں کا خون پسینہ اور کمائی ان لوگوں نے کھا لی ۔ اس لیے کانگریس پرعزم ہے کہ بدلاؤ کو یقینی بنایا جائے گا اور ہمیں جو آزادی برسوں پہلے ملی ہے اس کی شام نہیں ہونے دیں گے۔‘‘ بی جے پی کے ذریعہ بار بار جھوٹ بولے جانے اور جھوٹے وعدوں پر طنز کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’سنی دیول اپنی فلم میں کہتے تھے ’تاریخ پر تاریخ، تاریخ پر تاریخ‘ اور بی جے پی والے کہتے ہیں ’جھوٹ پر جھوٹ، جھوٹ پر جھوٹ، جھوٹ پر جھوٹ‘۔‘‘
نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ حکومت کرنا ایک عبادت کی طرح ہے اور بی جے پی اس کو نہیں سمجھتی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ عبادت صرف مالا جپنے کا نام نہیں ہے، عبادت ہے کسی بھوکے کو کھانا دینے کا، روزگار دینے کا اور اجڑے کو بسانے کا۔ اور یہ عبادت کانگریس نے کی ہے، منموہن سنگھ اور پی چدمبرم جیسے لوگوں نے کی ہے۔‘‘
اپنی تقریر کے دوران سدھو نے کانگریس کارکنان کی حوصلہ افزائی میں بھی کئی باتیں کہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’تم سکندر ہو، فتحٰاب کرنے والے سکندر، الکھ جگانے والے سکندر، کانگریس ہاری ہوگی تو کسی لیڈر کی وجہ سے ہاری ہوگی، تم تو جتانے والے ہو دوست... اور متحد ہو کر اس بار یہ ثابت کرنا ہے کہ تم واقعی میں سکندر ہو۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 7:36 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Mar 2018, 7:36 PM IST