’’میرے لیے کلیگنر (کروناندھی) کا انتقال ذاتی خسارہ ہے۔ انھوں نے میرے تئیں بہت ہی ہمدردی اور خلوص کا مظاہرہ کیا تھا جسے میں کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ وہ میرے لیے والد کی حیثیت رکھتے تھے۔‘‘ یہ جملہ کانگریس لیڈر اور یو پی اے کی چیئرپرسن کے اس خط کا ایک حصہ ہے جو بدھ کے روز انھوں نے کروناندھی کے بیٹے ایم. کے. اسٹالن کو لکھا۔ اس انتہائی جذباتی خط میں سونیا گاندھی نے کروناندھی کے ساتھ اپنے خوشگوار رشتوں اور ان کی خوش مزاج طبیعت کا تذکرہ کیا۔
Published: undefined
اسٹالن کو لکھے اس خط میں سونیا کہتی ہیں کہ ’’کلیگنر دنیائے سیاست میں ایک اعلیٰ لیڈر تھے اور انھوں نے ہمارے ملک و تمل ناڈو دونوں کے لیے عوامی خدمات انجام دیں۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’اپنے طویل اور شاندار زندگی کے دوران ہمیشہ برابری، سماجی انصاف، ترقی، تمل ناڈو کی خوشحالی اور ہر شہری، خصوصاً غریبوں اور حاشیے پر موجود لوگوں کی فلاح کے لیے کھڑے رہے۔‘‘
سونیا گاندھی نے کروناندھی کی ادبی صلاحیتوں کا بھی تذکرہ اپنے خط میں کیا۔ وہ لکھتی ہیں کہ ’’کروناندھی ایک شاندار ادبی شخصیت بھی تھے جنھوں نے تمل ناڈو کی خوشحالی اور منفردفن و ثقافت کو فروغ دینے کے لیے بہت کچھ کیا اور اسے عالمگیر مقبولیت دلائی۔‘‘ سیاست میں ان کے کارناموں کے حوالے سے اسٹالن کو مخاطب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے لکھا کہ ’’تمل ناڈو کی حکومت اور سیاست پر ان کا دہائیوں تک دبدبہ قائم رہا اور شاندار و مستحکم وراثت انھوں نے اپنے پیچھے چھوڑی جس کے لیے انھیں ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ میرا ماننا ہے کہ انھیں پورا یقین تھا کہ آپ ان کی وراثت کو سنبھالیں گے اور آگے بڑھائیں گے۔‘‘ خط کے آخری حصے میں سونیا گاندھی نے انتہائی جذباتی انداز میں لکھا ہے کہ ’’ہم کلیگنر جیسے شخص کو پھر سے نہیں دیکھ پائیں گے۔‘‘
Published: undefined
اس سے قبل 7 اگست یعنی بروز منگل سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے نے بھی کروناندھی کے بیٹوں کو خط لکھ کر اظہارِ غم کیا۔ منموہن سنگھ نے تھیرو اور اسٹالن کے نام لکھے گئے خط میں کہا کہ ’’کروناندھی ایک کثیر جہتی صلاحیت کے مالک تھے۔ وہ ایک بہترین اداکار، شاندار اسکرپٹ رائٹر اور سچے لیڈر تھے۔ انھوں نے ہمیشہ غریبوں اور سماجی طور پر محروم طبقات کے لیے اپنی آواز بلند کی۔ وہ صحیح معنوں میں ایک سچے خادم تھے۔‘‘ انھوں نے خط میں مزید لکھا کہ ’’ان کا مجھ سے اور میرا ان سے بہت زیادہ لگاؤ تھا۔ میں جب کبھی چنئی جاتا تھا تو میری کوشش ہوتی تھی کہ وقت نکال کر ان سے ملاقات کروں۔ ملک کی تعمیر میں ان کا تعاون انتہائی اہم رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کروناندھی کے انتقال پر اسٹالن کو لکھے خط میں کہا کہ ’’ایک والد کے انتقال سے بڑا غم کوئی نہیں ہو سکتا۔ وہ تمل کے چمپئن تھے جنھوں نے کتابیں لکھیں، ناول لکھے اور فلموں و ڈراموں کے لیے اسکرپٹ رائٹنگ بھی کی۔ وہ ایک دانشمند سیاست داں تھے جنھوں نے 6 دہائیوں پر مبنی اپنے سیاسی کیریر کے دوران انتخابات میں کبھی شکست نہیں کھائی۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’کروناندھی نے تمل ناڈو کے نوجوانوں کو دراوڑین فلسفہ پر گامزن کیا اور یہ نوجوان جانتے ہیں کہ اس نظریہ کو کروناندھی نے کیا کچھ دیا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined