وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ تینوں متنازعہ زرعی قوانین واپس لیے جانے کے اعلان کے بعد کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ تقریباً 12 ماہ کے گاندھی وادی تحریک کے بعد آج ملک کے 62 کروڑ اَن داتاؤں (کسانوں) اور زراعتی مزدوروں کے جدوجہد کے ساتھ ساتھ ان کے عزائم کی بھی جیت ہوئی ہے۔ آج ان 700 سے زائد کسان کنبہ کی قربانیاں رنگ لائی ہیں جن کے گھر والوں نے انصاف کے اس جدوجہد میں اپنی جان قربان کر دی۔ آج سچائی، انصاف اور عدم تشدد کی جیت ہوئی۔ سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ آج اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے ذریعہ تیار کسان-مزدور مخالف سازش کی بھی ہار ہوئی، اور تاناشاہ حاکموں کے تکبر کی بھی۔ آج روزی روٹی اور کسانی پر حملہ کرنے کی سازش بھی ہاری اور آج زراعت مخالف تینوں قوانین کی بھی شکست ہوئی۔
Published: undefined
کانگریس صدر نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سات سالوں میں بی جے پی حکومت نے لگاتار زراعت پر الگ الگ طریقے سے حملہ بولا ہے۔ چاہے بی جے پی حکومت بنتے ہی کسان کو دیے جانے والے بونس کو بند کرنے کی بات ہو، یا پھر کسان کی زمین کے مناسب معاوضہ قانون کو آرڈیننس لا کر ختم کرنے کی سازش ہو۔ چاہے وزیر اعظم کے وعدے کے مطابق کسان کو لاگت + 50 فیصد منافع دینے سے انکار کر دینا ہو، یا پھر ڈیزل و زرعی مصنوعات کی لاگت میں زبردست اضافہ ہو، یا پھر تین زراعت مخالف سیاہ قوانین کا حملہ ہو۔
Published: undefined
سونیا گاندھی کہتی ہیں کہ آج جب حکومت ہند کے این ایس او کے مطابق کسان کی اوسط آمدنی 27 روپے روزانہ ہو گئی ہو، اور ملک کے کسان پر اوسط قرض 74 ہزار روپے ہو، تو حکومت اور ہر شخص کو دوبارہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ زراعت کس طرح سے صحیح معنوں میں منافع کا سودا بنے۔ کسان کو اس کی فصل کی مناسب قیمت یعنی ایم ایس پی کیسے ملے۔ سونیا گاندھی نے یہ بھی کہا کہ کسان اور کھیت مزدوروں کو ظلم نہیں، معافی بھی نہیں، انصاف اور حقوق چاہیے۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری بھی ہے اور آئینی ذمہ داری بھی۔ جمہوریت میں کوئی بھی فیصلہ سب سے تبادلہ خیال کر کے، سبھی متاثرہ لوگوں کے اتفاق اور اپوزیشن کے ساتھ رائے مشورے کے بعد ہی لیا جانا چاہیے۔ امید ہے کہ مودی حکومت نے کم از کم مستقبل کے لیے کچھ سبق حاصل کیا ہوگا۔
Published: undefined
آخر میں سونیا گاندھی نے کہا کہ مجھے امید ہے وزیر اعظم اور بی جے پی حکومت اپنی ضد اور تکبر کو چھوڑ کر کسانوں کی فلاح سے متعلق پالیسیوں کو نافذ کرنے کی جانب دھیان دیں گے۔ ایم ایس پی یقینی کریں گے اور مستقبل میں ایسا کوئی قدم اٹھانے سے پہلے ریاستی حکومتوں، کسان تنظیموں اور اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان اتفاق پیدا کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined