نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا گاندھی نے بدھ کے روز دہلی میں واقع ای ڈی کے دفتر میں تیسری مرتبہ پہنچ کر نیشنل ہیرالڈ اخبار معاملہ میں اپنا بیان درج کرایا۔ سونیا گاندھی تقریباً 3 گھنٹے تک ای ڈی کے دفتر میں رہیں اور اس کے بعد باہر آ گئیں۔
Published: undefined
کانگریس صدر صبح 11 بجے ای ڈی کے دفتر میں پیش ہوئی تھیں، وہ لگاتار دوسرے دن ای ڈی کے دفتر میں پیش ہوئیں۔ صبح جب سونیا گاندھی ای ڈی کے دفتر میں جا رہی تھیں تو ان کے بیٹے اور پارٹی لیڈر راہل گاندھی اور بیٹی پرینکا گاندھی بھی گاڑی میں موجود تھے۔ تاہم، پرینکا گاندھی ای ڈی کے دفتر میں بھی سونیا گاندھی کے ساتھ موجود رہیں۔
Published: undefined
ادھر، کانگریس پارٹی کی جانب سے سرکاری ایجنسیوں کے غلط استعمال، مہنگائی، اگنی ویر اسکیم اور جی ایس ٹی جیسے مسائل کو لے کر زبردست احتجاج کیا گیا۔ دریں اثنا، احتجاج کرنے والے کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ اور لیڈروں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ کانگریس لیڈروں نے کہا کہ پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ اور لیڈران پرامن احتجاج کر رہے تھے، لیکن پولیس انہیں بسوں میں کہاں لے گئی اس کی معلومات کسی کو نہیں ہے۔
Published: undefined
اس کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے سوال کیا ’’1053 روپے کا سلنڈر کیوں؟ دہی اور اناج پر جی ایس ٹی کیوں؟ سرسوں کا تیل 200 روپے کا کیوں؟ مہنگائی اور بے روزگاری پر سوال پوچھنے پر 'راجہ' نے 57 ممبران پارلیمنٹ کو گرفتار کیا اور 23 کو معطل کیا۔ ’راجہ‘ کو جمہوریت کے مندر میں سوالوں سے ڈر لگتا ہے لیکن ہم ’تاناشاہی ‘سے لڑنا جانتے ہیں۔
Published: undefined
ادھر، کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کھلم کھلا انتقام کی سیاست کا مظاہرہ کر رہی ہے اور حقوق کی بات کرنے والوں اور حکومت کی پالیسی پر سوال اٹھانے والوں کی آواز کو دبا رہی ہے۔
Published: undefined
احتجاج کرنے والے ممبران پارلیمنٹ کی حراست کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے جے رام رمیش نے کہا، “تیسرے دن کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ جو وجے چوک پر پرامن احتجاج کر رہے تھے اور قانون کی پاسداری کر رہے تھے، خدا جانے انہیں کہاں لے جایا گیا؟ ایسا کرکے ہندوستان میں جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ حراست میں لئے گئے کانگریس لیڈران کو کنگز وے کیمپ میں قائم حراستی کیمپ میں رکھا گیا تھا۔ لیڈران نے یہاں بھی عوام کے مختلف مسائل کو لے کر حکومت کے خلاف اجلاس منعقد کرنا شروع کر دیا۔ تاہم کئی گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ کو رہا کر دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined