قومی خبریں

لداخ کے ریاستی درجہ کے مطالبے پر احتجاج، سونم وانگ چک اور دیگر افراد رہا ہونے کے بعد دوبارہ زیرِ حراست

سونم وانگ چک اور لداخ کے 150 رہائشیوں کو مارچ نکالنے کی کوشش کرنے پر دہلی پولیس نے دوبارہ حراست میں لے لیا۔ وہ لداخ کے ریاستی درجہ اور اسے آئین کی چھٹی شق میں شامل کرنے کے مطالبے پر احتجاج کر رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>سونم وانگ چک / فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سونم وانگ چک / فائل تصویر آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: دہلی پولیس نے ماہرِ ماحولیات اور لداخ کے مشہور سماجی کارکن سونم وان گچک کو لداخ کے 150 رہائشیوں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر حراست میں لے لیا۔ پولیس نے یہ کارروائی اس وقت کی جب وانگ چک اور ان کے ساتھیوں نے قومی راجدھانی دہلی کے مرکزی علاقے کی طرف مارچ کرنے پر اصرار کیا۔ انہیں منگل کی رات مختصر طور پر رہا کیا گیا تھا لیکن دہلی پولیس نے انہیں دوبارہ حراست میں لیا کیونکہ وہ اپنے احتجاج کو جاری رکھنا چاہتے تھے۔

Published: undefined

وانگ چک کو بوانا تھانے میں رکھا گیا ہے، جبکہ دیگر مظاہرین کو مختلف تھانوں میں منتقل کیا گیا، جن میں نریلا صنعتی علاقہ، علی پور اور کنجھاولا شامل ہیں۔ اس سے قبل پیر کی شب، دہلی پولیس نے سنگھو بارڈر پر مظاہرین کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا تھا۔ وانگ چک اور ان کے ساتھی 'دہلی چلو پد یاترا' کی قیادت کر رہے تھے، جو لداخ کو ریاستی درجہ دینے اور آئین کی چھٹی شق میں اس کے اندراج کے مطالبات کے ساتھ شروع کی گئی تھی۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق احتجاج کی قیادت 'لیہ اپیکس باڈی' اور 'کرگل ڈیموکریٹک الائنز' نے کی، جو لداخ کے حقوق کے لیے پچھلے 4 سالوں سے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ مظاہرہ کرنے والے ایک شخص نے منگل کے روز بتایا کہ حراست میں لیے گئے تمام افراد غیر معینہ مدت تک بھوک ہڑتال پر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر دہلی پولیس انہیں بدھ کو گاندھی اسمریتی جانے کی اجازت نہیں دیتی، تو وہ رہا ہونے کے بعد بھی تھانوں میں بیٹھے رہیں گے۔

Published: undefined

وانگ چک اور لداخ کے رہائشیوں کا یہ احتجاج ریاستی درجہ اور آئینی حقوق کے مطالبے پر مبنی ہے اور ان کا موقف ہے کہ لداخ کو آئین ہند کی چھٹی شق میں شامل کیا جائے تاکہ مقامی لوگوں کے حقوق اور ثقافت کا تحفظ کیا جا سکے۔ مظاہرین کا عزم ہے کہ وہ اپنے مطالبات پر زور دیتے ہوئے غیر معینہ مدت تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined