کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی ہفتہ کے روز اپنے پارلیمانی حلقہ وائناڈ پہنچے۔ وہاں انھوں نے اپنے خطاب کے دوران منی پور تشدد کو لے کر مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ بدانتظامی کی وجہ سے حالات کو بد سے بدتر بنا دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ "منی پور میں ہزاروں لوگ تشدد سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہزاروں افراد ہیں جنھوں نے ظلم برداشت کیا ہے اور نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ کسی کا گھر جلا دیا گیا ہے، کسی کی بہن کے ساتھ عصمت دری کی گئی ہے، اور کسی کے بھائی اور والدین کا قتل کر دیا گیا ہے۔"
Published: undefined
راہل گاندھی نے مرکز پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ "انھوں نے کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا۔ یہ ایسا ہے جیسے کسی نے پورے منی پور میں مٹی کا تیل ڈال کر آگ لگا دی۔" انھوں نے مزید کہا کہ "ہر جگہ خون، ہر جگہ قتل، ہر جگہ عصمت دری، منی پور میں یہی حالت ہے، اور وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں 2 گھنٹے 13 منٹ تک بات کی، لیکن انھوں نے منی پور پر دو منٹ بات کی۔ وہ ہنسے، مذاق کیا۔ ان کی کابینہ ہنسی، مذاق کیا۔ پارلیمنٹ میں انھوں نے خوب مزے لیے۔ پی ایم مودی نے ہر چیز کا تذکرہ کیا، میرے بارے میں بات کی، کانگریس کے بارے میں بات کی، اِنڈیا (اپوزیشن اتحاد) کے بارے میں بات کی، لیکن منی پور پر دو منٹ بات کی۔"
Published: undefined
واضح رہے کہ راہل گاندھی وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ ہیں اور پارلیمانی رکنیت بحال ہونے کے بعد آج وہ پہلی بار وائناڈ پہنچ کر جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انھوں نے پارلیمنٹ میں دیئے گئے 'بھارت ماتا کے قتل' سے متعلق بیان کو بھی دہرایا اور کہا کہ منی پور میں ماؤں پر مظالم ہوئے ہیں، ان کے بیٹوں کو مار ڈالا گیا ہے، پناہ گزیں کیمپوں میں کئی مائیں تشدد کو یاد کر بے حال ہو جاتی ہیں۔ راہل گاندھی کہتے ہیں "میں نے پارلیمنٹ میں کہا کہ منی پور میں آپ نے بھارت ماتا کا قتل کیا ہے۔ آپ نے ہزاروں کنبوں کو تباہ کر دیا۔ آپ نے ہزاروں خواتین کی عصمت دری کا راستہ ہموار کیا، اور آپ ملک کے وزیر اعظم کی شکل میں ہنس رہے ہیں۔ آپ نے یہ کیسے کیا، آپ نے بھارت کی بے عزتی کیوں کی؟ آپ منی پور کیوں نہیں گئے، آپ نے تشدد کیوں نہیں روکنے کی کوشش کی، اس کا مطلب آپ نیشنلسٹ نہیں ہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined