نئی دہلی: تمل ناڈو کے کنور میں بدھ کے روز پیش آنے والے ہیلی کاپٹر حادثہ میں دفاعی سربراہ جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت سمیت 13 افراد کی جان چلی گئی۔ حادثہ کے وقت جنرل بپن راوت ہندوستانی فوج کے سب سے محفوظ قرار دیئے جانے والے چاپر ایم آئی 17 وی 5 پر سوار تھے۔
Published: undefined
اندوہناک ہیلی کاپٹر حادثہ کے بعد ہر کسی کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ آخر حادثہ کی کیا وجوہات رہیں؟ فضائیہ نے واقعہ کی تحقیقات کے احکامات صادر کر دیئے ہیں۔ اس دوران چار اہم سوالات ہیں جن کے جواب افسران کو تلاش کرنے ہیں۔ ’آج تک‘ کی رپورٹ میں چاروں سوالوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
Published: undefined
ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کریش ہو جانے کے پیچھے ماہرین کو جو وجہ سب سے اہم لگ رہی ہے وہ موسم ہی ہے۔ پہلے بھی خرابیٔ موسم کے سبب اس طرح کے کئی حادثات رونما ہو چکے ہیں۔ ایم آئی 17 کے سابق پائلٹ امیتابھ رنجن نے بتایا کہ بیشتر حادثات کی وجہ موسم کی خرابی ہی ہوتی ہے، بالخصوص پہاڑی علاقوں میں تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ جس جگہ یہ حادثہ پیش آیا وہاں صبح کے وقت موسم خراب تھا۔
Published: undefined
حادثہ کی دوسری وجہ تکنیکی خرابی ہو سکتی ہے۔ اگرچہ روس میں تیار کردہ اس جدید ہیلی کاپٹر کو محفوظ ترین قرار دیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سے سی ڈی ایس سمیت تمام اہم ترین شخصیات ایک مقام سے دوسرے مقام تک کا سفر طے کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ اکثر وزیر اعظم نریندر مودی بھی اسی ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر سے کیدار ناتھ اور دوسرے دور دراز علاقوں کا دورہ کرتے ہیں۔ یہ ڈبل انجن والا ہیلی کاپٹر ہے یعنی اگر ایک انجن خراب ہو جائے تو دوسرا انجن آسانی سے سفر طے کر لیتا ہے۔
Published: undefined
جس مقام پر یہ ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوا، وہاں سے منزل یعنی ویلنگٹن آرمڈ فورسز کالج کا فاصلہ محض 10 کلومیٹر رہ گیا تھا۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کہیں یہ ہیلی کاپٹر کسی پاور لائن سے ٹکرا کر حادثہ کا شکار تو نہیں ہو گیا؟ عموماً ہیلی پیڈ کے نزدیک آنے کے بعد چاپر اپنی اونچائی کم کر دیتے ہیں تاکہ لینڈ کرنا آسان ہو جائے۔ ان حالات میں یہ جاننا ضروری ہے کہ ہیلی کاپٹر کتنی بلندی پر پرواز کر رہا تھا اور نیچے پرواز بھرنے کی وجہ سے پاور لائن سے تو نہیں ٹکرایا۔
Published: undefined
سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ اس حادثہ کی اصل وجہ انسانی بھول یعنی پائلٹ کی غلطی تو نہیں رہی۔ حادثہ کی تحقیقات سے تمام سوالوں کے جواب مل جائیں گے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی گنجائش نا کے برابر ہے۔ دراصل یہ ہیلی کاپٹر ہائی پروفائل، ایلیٹ اور محفوظ قرار دیا جاتا ہے، لہذا اسے چلانے والے بھی ماہر ہوتے ہیں، جنہیں ہر بلندی پر ہیلی کاپٹر اڑانے کا تجربہ ہوتا ہے۔ یقیناً سی ڈی ایس کا چاپر اڑانے والے پائلٹ میں بھی یہ تمام صفات رہی ہوں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز