نئی دہلی: گجرات میں دو مرحلوں پر مشتمل اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ کل یکم دسمبر کو ہونے جا رہی ہے اور دوسرے مرحلے کی پولنگ 5 دسمبر کو ہو گی لیکن اس سے پہلے ہی کئی چینلز کی جانب سے تمام اصول و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انتخابی نتائج دکھانے کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نے دہلی میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے دفتر پہنچ کر شکایت درج کرائی ہے اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
کانگریس کے وفد میں شامل رکن پارلیمنٹ وویک تنکھا نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن سے سختی سے کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعہ انتخابی عمل کو اثرانداز کیا جا رہا ہے۔ پولنگ کل ہے اور پہلے ہی نتائج جاری کر رہے ہیں! کچھ ٹی وی چینلز اس طرح سے نتائج دکھا رہے ہیں جیسے حقیقتاً نتائج کا اعلان کیا جا چکا ہو! ایگزٹ پول پر پابندی ہے، پیشن گوئیوں پر پابندی ہے، پھر بھی یہ سب کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کوئی خوف نہیں، کچھ نہیں ہے۔ اس پر کمیشن بھی پریشان تھا۔ عہدیدارورں نے ہمیں یقین دلایا کہ یہ بہت سنگین مسئلہ ہے اور عوامی مفاد کا معاملہ ہے، ہم اسے دیکھیں گے۔‘‘
Published: undefined
دوسری جانب کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے کہا ’’ہم نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور کمیشن کی اپنی ہدایات اور خط کو دکھایا، جس میں وہ ممنوعہ مدت کے دوران کسی بھی قسم کے رائے شماری پر پابندی لگاتے ہیں۔ میڈیا جس طرح کا کام جمہوریت کے چوتھے ستون کے طور پر کر رہا ہے اور کچھ چینلز خطے کے لحاظ سے پیش گوئیاں دکھا رہے ہیں، وہ جمہوریت کے نظام سے کھیل رہا ہے۔ کمیشن نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ اسے سنجیدگی سے لیتے ہیں اور اس کا جائزہ لے رہے ہیں اور قانونی کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
Published: undefined
سپریہ شرینیت نے کہا ’’ہمارا موقف ہے کہ جمہوریت کے ساتھ نہیں کھیلا جا سکتا، چاہے وہ جمہوریت کا چوتھا ستون ہی کیوں نہ ہو۔ اس الیکشن کے حوالے سے ہم نے کمیشن کے سامنے اور بھی بہت سی چیزیں رکھی ہیں، چاہے وہ اینکرنگ کا معاملہ ہو، مختلف جگہوں سے پولرائزیشن کی کوششیں ہو، چاہے ہیلی کاپٹر کے نام پر فضائی حدود پر پابندی ہو، دوسری اپوزیشن جماعتوں کو اڑان بھرنے کی اجازت نہ دینے کا معاملہ ہو، ایسی تمام چیزیں پیش کیں لیکن بنیادی طور پر آج کا مسئلہ یہ تھا کہ انتخابات سے 48 گھنٹے قبل جس طرح کی رائے شماری پیش کی جا رہی ہے، وہ سراسر غلط ہےد اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ کمیشن نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ اس پر ضرور کارروائی کی جائے گی۔ ہم نے کمیشن کو یہ کام کرنے والے چینل کے نام اور دیگر تفصیلات بھی دی ہیں۔‘‘
Published: undefined
وہیں، وویک تنکھا نے کہا کہ اگر آپ تجزیہ دیتے ہیں تو اوپینین پول پر بھی پابندی ہے۔ مطلب، آپ پیشن گوئی کر رہے ہیں کہ کون جیتے گا۔ ایک ہوتی ہے اظہار رائے کی آزادی لیکن یہ اس سے الگ ہے اور اس کا براہ راست مطلب یہ ہے کہ ’ہم آپ کو نتیجہ بتا رہے ہیں!‘ کیا آپ کو معلوم ہے کہ نتیجہ کیا نکلے گا، جو آپ بتا رہے ہیں؟ یہ ایک سپانسر سرگرمی ہے اور ہم نے انہیں اس کے کٹ آؤٹ اور پرنٹ آؤٹ فراہم کئے ہیں اور بتایا ہے کہ کس طرح عوام کے ذہنوں پر اثر انداز ہونے کے لیے نتائج کا پہلے سے اعلان کیا جا رہا ہے۔
وویک تنکھا نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو یہ بھی بتایا ہے کہ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ بیلٹ بکسوں کی صحیح طریقے سے حفاظت نہیں کی جائے گی۔ یہ کس طرح نہیں ہوگی، ان کے ساتھ فورسز کو کیسے تعینات نہیں کیا جائے گا، جو ہماری معلومات ہے، ہم یہ سب بھی تحریری طور پر الیکشن کمیشن کے پاس بھیجیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز