پارلیمنٹ میں مودی حکومت کے ذریعہ آج پیش مرکزی بجٹ کو جہاں بی جے پی تاریخی اور ترقی کو رفتار دینے والا بجٹ بتایا جا رہا ہے، وہیں اپزیشن کی طرف سے اس پر تلخ رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔ غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے اپنے اپنے یہاں کی ضرورتوں کو نظر انداز کیے جانے اور ریاست کے ساتھ سوتیلا سلوک کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے مودی حکومت کے تازہ بجٹ کو لے کر کیا کچھ کہا۔
Published: undefined
مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے مالی سال 24-2023 کے بجٹ کو چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے بے رحمانہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسے ’نرملا کا نرمم بجٹ‘ کہا جا سکتا ہے۔ اس بجٹ میں نہ ہی نوجوانوں کے لیے کوئی سہولت ہے، نہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی بات ہے، نہ خواتین کے لیے کچھ ہے، نہ درج فہرست قبائل کے لیے اور نہ ہی درج فہرست ذاتوں کے لیے کچھ ہے۔ بگھیل نے مزید کہا کہ ہم لوگ بھی چھتیس گڑھ کے لیے کچھ بہتر کی امید کر رہے تھے۔ امید تھی کہ امبیکا پور سے چلنے والی ٹرین ملے گی، جگدل پور کے لیے بھی ٹرین کا انتظام ہوگا، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ مہنگائی اور بے روزگاری کو کم کرنے کا بھی کوئی انتظام بجٹ میں نہیں ہے۔
Published: undefined
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بدھ کے روز وزیر مالیات نرملا سیتارمن کے ذریعہ پیش کردہ مرکزی بجٹ 24-2023 پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ دہلی کے باشندوں کے ساتھ ایک بار پھر سوتیلا سلوک کیا گیا ہے۔ کیجریوال نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کئی ٹوئٹ کیے جس میں لکھا ہے کہ ’’دہلی کے لوگوں نے گزشتہ سال انکم ٹیکس کی شکل میں 1.75 لاکھ کروڑ روپے کی ادائیگی کی۔ اس میں سے صرف 325 کروڑ روپے دہلی کو ترقیاتی کاموں کے لیے دیے گئے ہیں۔ یہ پوری طرح سے نامناسب ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’’ایجوکیشن بجٹ کو 2.64 فیصد سے گھٹا کر 2.5 فیصد کرنا افسوسناک ہے۔ اسی طرح ہیلتھ کے لیے الاٹنمنٹ کو 2.2 فیصد سے گھٹا کر 1.98 فیصد کرنا نقصاندہ ہے۔‘‘
Published: undefined
راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بدھ کے روز پیش عام بجٹ کو راجستھان کے لیے ’مایوس کن‘ قرا ردیا اور کہا کہ ان کے کئی مطالبات ادھورے رہ گئے۔ اشوک گہلوت نے کہا کہ ریاست کے لوگ مایوس ہیں کیونکہ مرکزی حکومت راجستھان کی ترقی سے جڑے ایک اہم پروجیکٹ ای آر سی پی کو قومی درجہ دینے کے ہمارے مطالبہ کو خارج کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بجٹ میں صرف سرخیاں بٹورنے والے جملوں کا استعمال کیا گیا ہے۔
Published: undefined
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ بجٹ انتہائی مایوس کن ہے اور اس میں دور اندیشی کی کمی ہے۔ ہر سال بجٹ کی ترجیحات بدل جاتی ہیں، جو توجہ اور فنڈ کی کمی میں پوری طرح نہیں ہو پا رہی ہیں۔ بہار کو اس بجٹ سے مایوسی ہاتھ لگی ہے اور ایک بار پھر خصوصی ریاست کا درجہ دینے کے مطالبہ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ مجموعی ترقی کا خواب بہار جیسی ریاستوں کو آگے بڑھائے بغیر ممکن نہیں ہے۔ بجٹ سے بہار کی معاشی ترقی میں کچھ بھی فائدہ ملتا نظر نہیں آ رہا ہے۔
Published: undefined
ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے بھی عام بجٹ کو مایوس کن اور عوام کی امیدوں کے برعکس بتایا۔ انھوں نے کہا کہ خواہش پر مبنی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے بجٹ محض ایک دھوکہ ہے۔ اس بجٹ میں سماج کے کسی بھی طبقہ کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ سکھو نے کہا کہ بجٹ میں مہنگائی اور بے روزگاری کو قابو کرنے کے طریقوں کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔
Published: undefined
اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ نوین پٹنایک نے بدھ کے روز 24-2023 کے مرکزی بجٹ میں منریگا اور فوڈ سیکورٹی منصوبہ کے لیے رقم میں کمی پر فکر کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ بجٹ میں کچھ اچھے پہلو ہیں، جن کی تعریف کی جانی چاہیے اور کچھ فکر کی باتیں بھی ہیں جن پر غور کرنے ارو انھیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے منریگا کے لیے رقم کی زبردست کمی کے بارے میں فکر ہے۔ اس سے غریب لوگوں پر اثر پڑے گا۔ فوڈ سیکورٹی بجٹ میں کمی کے ساتھ ساتھ خرید میں کمی سے غریب لوگوں کے ساتھ ساتھ کسانوں پر بھی اثر پڑے گا۔‘‘
Published: undefined
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مرکزی بجٹ 2023 پر اپنا شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ غریب مخالف بجٹ ہے اور مستقبل کو روشن کرنے والا نہیں ہے۔ یہ پوری طرح سے موقع پرست بجٹ ہے۔ آسمان چھوتی مہنگائی کے درمیان انکم ٹیکس میں چھوٹ کا کیا فائدہ؟ بجٹ میں بے روزگاروں کے لیے کوئی تجویز بھی نہیں ہے۔
Published: undefined
پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے مرکزی بجٹ 2023 کے تعلق سے کہا کہ پہلے یومِ جمہوریہ سے پنجاب غائب تھا، اب بجٹ سے پنجاب غائب ہے۔ سرحدی ریاست ہونے کے ناطے ہم نے بی ایس ایف کے اپگریڈیشن، جدیدکاری، اینٹی ڈرون سستم کے لیے 1000 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن بجٹ میں اس پر کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے۔ اس کے علاوہ امرتسر، بھٹنڈا سے دہلی تک وندے بھارت ٹرین چلانے اور پرالی جلانے کے مینجمنٹ کے لیے 1500 روپے فی ایکڑ کا مطالبہ کیا تھا، لیکن اس پر بھی کچھ نہیں ہوا۔ کسانوں کے لیے ایم ایس پی کا اعلان نہیں کیا گیا۔ پنجاب کے ساتھ یہ ناانصافی ٹھیک نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined