بہار سمیت پورے ملک کو شرمسار کرنے والے مظفر پور شیلٹر ہوم واقعہ کی تپش اب نتیش حکومت تک پہنچ گئی ہے۔ اس معاملے میں اہم ملزم سے شوہر کے قریبی تعلقات کی بات سامنے آنے کے بعد نتیش حکومت میں وزیر منجو ورما نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ منجو ورما بہار حکومت مین سماجی فلاح کی وزیر تھیں اور شیلٹر ہومز کا معاملہ اسی وزارت کے ماتحت آتا ہے۔ ایک دن قبل منجو ورما کے شوہر چندریشور ورما اور واقعہ کے اہم ملزم برجیش ٹھاکر کے درمیان لگاتار فون پر بات چیت ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے منجو ورما کو بلایا اور ان کا استعفیٰ لے لیا۔ اپنا استعفیٰ دینے کے بعد منجو ورما نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس کال ڈیٹیل کی بات کی جا رہی ہے اسے پبلک کیا جانا چاہیے تاکہ ہمیں پتہ چل سکے کہ اہم ملزم مزید کس سے بات کرتا تھا۔
Published: undefined
دوسری طرف بدھ کے روز معاملے میں پیشی کے لیے مظفر پور کی عدالت میں لائے گئے ملزم برجیش ٹھاکر پر ایک خاتون نے سیاہی پھینک دی۔ اس دوران کچھ لوگوں نے ملزم کے چہرے پر سیاہی پوتنے کی بھی کوشش کی، حالانکہ وہاں موجود پولس افسران نے انھیں روک دیا اور برجیش ٹھاکر کو عدالت میں بخیر و عافیت لے جایا گیا۔
Published: undefined
اس سے قبل منجو ورما کے شوہر چندریشور ورما اور مظفر پور شیلٹر ہوم واقعہ کے اہم ملزم برجیش ٹھاکر کے درمیان قریبی رشتوں کی بات سامنے آئی تھی۔ خبروں کے مطابق برجیش ٹھاکر کی کال ڈیٹیلس سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ جنوری سے اب تک برجیش کی وزیر منجو ورما کے شوہر سے 17 بار فون پر بات چیت ہوئی تھی۔ اس انکشاف کے سامنے آنے کے بعد سے منجو ورما پر وزارتی عہدہ سے استعفیٰ کا دباؤ بن رہا تھا۔ اس کے بعد بدھ کو دوپہر بعد انھوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق کال ریکارڈ کی جانچ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ وزیر منجو ورما کے شوہر گزشتہ کچھ مہینوں میں ایک بار نہیں بلکہ 9 بار مظفر پور گئے تھے۔ حالانکہ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ نہ تو وزیر اور نہ ہی ان کے شوہر کا آبائی ضلع مظفر پور ہے۔ اتنی بار مظفر پور جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کسی خاص کام سے وہاں لگاتار جا رہے تھے۔
بتا دیں کہ مظفر پور واقعہ میں اب تک وہاں رہ رہی 42 میں سے 34 بچیوں کے ساتھ عصمت دری کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد بہار سمیت پورے ملک میں ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا۔ اپوزیشن پارٹیوں نے پٹنہ سے لے کر دہلی تک احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ بہار سے کانگریس پارلیمنٹ رنجیت رنجن نے لوک سبھا میں واقعہ کو اٹھاتے ہوئے پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز