سوشل میڈیا کے ذریعہ لوگوں کا ذہن پڑھ کر ان کی رائے کو متاثر کرنے والی ڈاٹا مائننگ کمپنیوں نے ہندوستان کی اہم اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ گفت و شنید کرنا شروع کر دیا ہے اور ان کے لیے ڈاٹا پر مبنی پالیسی تیار کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ ان ڈاٹا کمپنیوں میں سے ایک کمپنی ’کیمبرج اینالیٹیکا‘ ہے۔ یہ وہ کمپنی ہے جس نے امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کی انتخاب جیتنے میں مدد کی تھی۔ اس کمپنی میں پیسہ لگانے والے روجر مرسر بنیادی طور پر ’جنوب پنتھی‘ نظریات کو چھوڑ کر ملک کی بڑی سیاسی پارٹی کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور اس کے لیے آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ہی 2019 کے لوک سبھا انتخابات کی پالیسی بنانے اور مدد کرنے کے لیے پرجوش ہے۔ اس عمل کے تو یہی معنی ہیں کہ اب بڑی کمپنیوں نے بھی ’اچھے دنوں کا انتظار‘ کرنا بند کر دیا ہے اور نئے امکانات سے رجوع کر رہی ہیں۔
اس بات سے تو سبھی واقف ہیں اور تمام تجزیات سے سبھی یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بی جے پی نے 2014 کا لوک سبھا انتخاب زبردست سوشل میڈیا پالیسی کے سہارے جیتا تھا جس میں کئی کمپنیوں نے اس کی مدد کی تھی۔ لیکن اس فن اور پالیسی کی چمپئن کمپنیاں اگر ملک کی بڑی اپوزیشن سیاسی پارٹی یعنی حزب اختلاف سے رابطے میں ہیں تو مودی حکومت کے لیے یہ ’اچھی خبر‘ نہیں ہے۔
Published: undefined
2019 کے عام انتخابات کا خاکہ تیار
ایک ویب سائٹ کے مطابق اس کمپنی نے 2019 کے عام انتخابات کے لیے ایک پالیسی بنائی ہے اور ملک کی ایک بڑی اپوزیشن سیاسی پارٹی کے سامنے اس نے اپنا پزینٹیشن بھی پیش کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اگست میں پیش کیے گئے اس پریزینٹیشن میں کمپنی نے سوشل میڈیا اور دوسرے آن لائن پلیٹ فارم پر ڈاٹا پر مبنی پالیسی بنانے، آن لائن سرگرم رہنے والے لوگوں کا تجزیہ کرنے اور ان کی پسند و شوق کے مطابق تشہیری سامان تیار کرنے کا خاکہ بنایا ہے۔
کیمبرج اینالیٹیکا نے جو تجویز پیش کی ہے اس کے مطابق اس نے ایک بڑا منصوبہ بنایا ہے جسے ’نیشنل ڈاٹا انفراسٹرکچر پروجیکٹ‘ کا نام دیا جائے گا۔ اس پروجیکٹ کے تحت سوشل میڈیا سے منسلک ٹیموں کے ساتھ تال میل کا منصوبہ، پالیسی بنانا اور پیغامات کو ٹارگیٹ پر مبنی بنانا یعنی ہر ووٹر کے مزاج کے مطابق اس تک پارٹی کے تشہیری پیغامات کو پہنچانا ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت پہلے سے موجود ڈاٹا کا باریکی سے تجزیہ کرتے ہوئے اس کی خامیوں کو دور کرنا اور اس میں نئے وسائل کا استعمال کر کے پارٹی کو ضروری اطلاعات مہیا کرانا بھی شامل ہے۔ کمپنی نے اپنی تجویز میں کہا ہے کہ اس بڑی اپوزیشن سیاسی پارٹی کو ڈاٹا پر مبنی وسیع پالیسی تیار کرنی ہوگی جس کے سہارے 2019 کا انتخاب جیتا جا سکے گا اور اس کی شروعات کرناٹک، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے اسمبلی انتخابات سے ہوگی۔
Published: undefined
پہلی بار ’غیر جنوب پنتھی‘ سیاسی پارٹی کے لیے کام کرے گی کیمبرج اینالیٹیکا
کیمبرج اینالیٹیکا کی اس تجویز کو اگر منظور کیا جاتا ہے تو یہ پہلا موقع ہوگا جب یہ کمپنی کسی ایسی سیاسی پارٹی کے لیے انتخابی پالیسی اور فارمولہ تیار کرے گی جو ’جنوب پنتھی‘ نہیں ہے۔ یہاں توجہ دینے والی بات یہ ہے کہ کیمبرج اینالیٹیکا جنوب پنتھی ارب پتی رابرٹ مرسر کے پیسے سے چلتی ہے۔ رابرٹ مرسر جنوب پنتھی تحریک اور سیاسی پارٹیوں کی حمایت کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ کیمبرج اینالیٹیکا 2013 میں بنی اور اس کے بعد اس نے امریکہ کی سیاست میں دلچسپی لینا شروع کیا۔ اس سے پہلے تک اس کمپنی کو چلانے والے لوگ برطانیہ کی اسٹریٹجک کمیونکیشن لیباریٹریز کا حصہ تھے۔ یہ کمپنی دنیا بھر میں حکومتوں اور فوجوں کو ڈاٹا تجزیہ مہیا کراتی رہی ہے۔
کیمبرج اینالیٹیکا نے ٹرمپ اور بریگزٹ کے لیے بھی تشہیری مہم چلائی
ڈاٹا اینالیٹیکا نے نہ صرف ٹرمپ کے انتخاب کی سوشل میڈیا اور آن لائن پالیسی تیار کی اور اسے عملی جامہ پہنایا بلکہ یورپ سے برطانیہ کے الگ ہونے کی مہم یعنی بریگزٹ کے لیے شروعاتی دنوں میں ’لیو ای یو‘ مہم کے ذریعہ ایک ماحول بھی تیار کیا۔
اس کمپنی کے بارے میں جو کچھ دنیا بھر کے الگ الگ اخبارات اور رسائل وغیرہ میں لکھا گیا ہے اس کے مطابق کیمبرج اینالیٹیکا مختلف ذرائع سے لوگوں کا انفرادی ڈاٹا خریدتی ہے یا انھیں کسی دیگر طریقے سے حاصل کرتی ہے۔ ان ذرائع میں اراضی کی رجسٹری، شاپنگ ڈاٹا، بونس یا کرڈیٹ کارڈ وغیرہ، کلبوں کی ممبرشپ، اخبار و رسائل کے سبسکرپشن، ان کے سیر و تفریح کے مقامات وغیرہ شامل ہیں جن کا کمپنی تجزیہ کرتی ہے۔ ان سبھی جانکاریوں کی بنیاد پر کمپنی کسی بھی شخص کے مزاج کے مطابق سیاسی پیغام یا مہم تیار کرتی ہے اور انھیں اُن تک پہنچانے کا کام بھی کرتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں ایسی کمپنیاں سرگرم ہیں جو عام لوگوں کا ڈاٹا خریدتے اور فروخت کرتے ہیں۔ تصور کیجیے کہ آپ کو اس بات کا علم ہو کہ کس علاقے میں کتنے تنخواہ دار لوگ ہیں، اور ان میں سے کس کس نے کتنا کتنا قرض کہاں سے لے رکھا ہے، تو آپ کو ان کی شخصیت کے بارے میں ٹھیک ٹھاک اندازہ ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگر آپ کو یہ بھی پتہ چل جائے کہ وہ سیر و تفریح کے لیے کہاں کہاں جاتے ہیں، کس ریستوران میں کھانا کھاتے ہیں اور ان کے بچے کس اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں تو پھر کچھ بھی پوشیدہ نہیں رہ جاتا۔ کیمبرج اینالیٹیکا ان سبھی جانکاریوں کی بنیاد پر ووٹر تلاش کرتی ہے اور پتہ کرتی ہے کہ اس کا ذہن کس طرح کسی خاص سیاسی پارٹیوں کی جانب موڑا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز