قومی خبریں

کورونا دور میں چھوٹی صنعتیں ریکارڈ تعداد میں فلپ کارٹ سے وابستہ

ای- کامرس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے، مصنوعات بیچنے والے ادارے خریداروں کی تلاش میں اب آن لائن شاپنگ پلیٹ فارموں کا رخ کر چکے ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

نئی دہلی: کورونا وائرس 'کووڈ -19' کی وجہ سے جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تو خورد، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کو ایک بڑا دھچکا لگا لیکن اس آفت کو مواقع میں بدلتے ہوئے اس شعبہ نے ای- کامرس میں اپنا قدم آگے بڑھانا شروع کردیا۔ اس کوشش کا ہی نتیجہ ہے کہ آن لائن شاپنگ پلیٹ فارم فلپکارٹ سے وابستہ ہونے والی نئی ایم ایس ایم ای کی تعداد میں ریکارڈ 125 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

فلپ کارٹ نے اطلاع دی ہے کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کی وبا نے کاروباری اداروں کو اپنے کاروبار چلانے کے پرانے طریقے پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کردیا۔ ای- کامرس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے، مصنوعات بیچنے والے ادارے خریداروں کی تلاش میں اب آن لائن شاپنگ پلیٹ فارموں کا رخ کر چکے ہیں۔ فلپ کارٹ نے ہمیشہ ملک میں مقامی ایم ایس ایم ای انڈسٹری کو فروغ دینے پر زور دیا ہے اور انہیں مزید ڈیجیٹل بنا کر اپنے کاروباری سفر میں بڑی تبدیلی لانے میں مدد کی ہے۔ کمپنی کی اس پالیسی سے متاثر ہوکر اپریل سے جون کے دوران فلپ کارٹ سے وابستہ ہونے والی نئی ایم ایس ایم ای کی تعداد میں 125 فیصد کا زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ، فلپ کارٹ پر اپنا سامان بیچنے والے پرانے 90 فیصد سے زائد کاروباریوں نے بھی اپریل سے ہی کاروبار دوبارہ شروع کردیا ہے۔

Published: undefined

کمپنی نے کہا ہے کہ اترپردیش، مہاراشٹر، مغربی بنگال، دہلی اور تمل ناڈو کے ایم ایس ایم ای نے آن لائن کاروبار کرنے میں سب سے زیادہ دلچسپی ظاہر کی ہے۔ یہ دوکاندار خواتین کے لباس، ذاتی نگہداشت، خوراک اور تغذیہ، گھر کی سجاوٹ کے سامان سے لے کر بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی مصنوعات تک مختلف زمروں میں سرگرم ہیں۔ ان کے علاوہ دوسری ریاستیں بھی فلپ کارٹ کی مدد سے صارفین تک پہنچنے کے امکانات کی تلاش کر رہی ہیں۔

Published: undefined

اس سے قبل آل انڈیا مینوفیکچررس ایسوسی ایشن کے ایک سروے میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ایم ایس ایم ای کے 33 فیصد لوگ اپنا کاروبار شروع کرنے سے قاصر ہیں یا لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود بندہونے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined