تقریباً 4 سال کے اپنے دور اقتدار میں گنگا ندی کو آلودگی سے پاک کرنے کے لیے کوئی قابل ذکر کام کر پانے میں مرکز کی نریندر مودی حکومت ناکام ہی ثابت ہوئی ہے۔ اس ناکامی سے ’واٹر مین‘ کے نام سے مقبول راجندر سنگھ کافی ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کے دعوؤں کے باوجود گنگا ندی کی گندگی صاف نہیں ہو سکی ہے جس سے گنگا پریمی ناراض ہیں۔ انھوں نے نریندر مودی کو ’سلوگن بابا‘ کا لقب دیا اور انھیں نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’سلوگن بابا نے گنگا پریمیوں کو بھی بے وقوف بنانے سے پرہیز نہیں کیا۔‘‘
اسٹاک ہوم واٹر پرائز سے نوازے جا چکے راجندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’2014 کے لوک سبھا انتخابات میں جب مرکز میں نئی حکومت آئی تھی تو اس بات کی امید تھی کہ گنگا ندی کی حالت بہتر ہوگی اور اس کا نقشہ بدلے گا۔ وزیر اعظم بننے سے پہلے نریندر مودی نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ ’گنگا ماں نے مجھے بلایا ہے‘ اس لیے ان سے لوگوں کی امیدیں وابستہ ہونا لازمی تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’نریندر مودی کی بات سن کر پروفیسر جی ڈی گپتا، گنگا پریمی اور سنت سماج خاموش ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ لیکن گزشتہ تقریباً چار سال کی مودی حکومت کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ مرکزی حکومت نے اپنے ان وعدوں کو فراموش کر دیا ہے جو انتخابات کے دوران کیے گئے تھے۔ اب تو حکومت گنگا مائی کا نام تک نہیں لیتی ہے۔‘‘
گزشتہ تقریباً 4 سال میں گنگا پریمیوں کے ذریعہ کسی طرح کی آواز نہیں اٹھانے کے سوال پر ’واٹر مین‘ نے کہا ’’سبھی گنگا پریمیوں کو اس بات کا بھروسہ تھا کہ نئی حکومت وہی کرے گی جو اس نے انتخابات سے پہلے کہا تھا۔ لیکن ویسا کچھ نہیں ہوا۔ تین سال تک انتظار کیا، اب گنگا پریمیوں میں بے چینی ہے کیونکہ جو وعدہ کیا گیا تھا اس کے برعکس ہو رہا ہے۔‘‘ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار بھی کیا کہ گنگا پر بیراج بنائے جا رہے ہیں اور گندے نالوں کو اس میں جوڑا جا رہا ہے۔ ان سب سے تو گنگا صاف ہونے کی جگہ اور گندی ہو رہی ہے اور اس کے جلد ختم ہو جانے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
واٹر مین نے کہا کہ ’’جس طرح مرکزی حکومت گنگا کو برباد کرنے کی طرف گامزن ہے، اوریہ سابقہ حکومت سے زیادہ غیر حساس نظر آنے لگی ہے۔‘‘ راجندر سنگھ نے ساتھ ہی یاد دلایا کہ موجودہ حکومت نے نوٹیفکیشن کے ذریعہ گنگا کو قومی ندی قرار دیا تھا لیکن گنگا کو ویسی عزت نہیں ملی جیسا کہ پروٹوکول کے تحت ملنا چاہیے تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’گنگا کو وہی عزت دی جائے جو قومی پرچم کو دی جاتی ہے۔‘‘
حکومت آخر گنگا کی صفائی اور اس کی بہتری کے لیے کام کیوں نہیں کر رہی؟ اس سوال کے جواب میں راجندر سنگھ کہتے ہیں کہ ’’انھیں لگتا ہے کہ گنگا مائی کی صفائی میں کوئی کمائی نہیں ہو سکتی اس لیے اس کام کو نظر انداز کیا جائے۔ ایسا حکومت سے جڑے لوگوں نے سوچ رکھا ہے۔ چھوٹے چھوٹے کام بھی پارٹی سے منسلک لوگوں کو ہی دیئے گئے ہیں۔‘‘ اپنے مطالبات کا تذکرہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’ریور اور سیور کو الگ الگ کیا جائے، ہمالیہ سے گنگا ساگر تک گنگا کو صاف کیا جائے، گنگا کی دونوں جانب کی زمین کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ ترقی کے نام پر اس کو صنعت کاروں کے حوالہ کیا جا رہا ہے جو ایک سازش کا حصہ ہے۔‘‘
راجندر سنگھ نے الزام عائد کیا کہ ’’کچھ پاکھنڈی باباؤں نے ندیوں کی زمین پر شجرکاری کرنے کے نام پر حکومتوں سے زمین اور پیسے پانے کے لیے سرٹیفکیٹ تیار کیے ہیں۔ یہ سابقہ بحران سے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس میں قابل زراعت زمین بڑے صنعت کاروں کے حوالے کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ اس سازش کے بارے میں بھی گنگا کے کسانوں کو بتانا ضروری ہے۔ ان سب مسائل کا حل نکالنے کے لیے گنگا پریمی ایک ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر سوشل میڈیا