گڑگاؤں (گروگرام): دہلی سے ملحقہ این سی آر میں شامل ہریانہ کے شہر گڑگاؤں میں کھلے مقامات پر نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالہ سے ہندو قدامت پسندوں کی جانب سے کھڑے کئے گئے تنازعہ کے دوران سکھوں نے اعلان کیا ہے کہ ان کے گردوارے نماز کے کئے کھلے ہیں اور جمعہ کے روز یہاں مسلمانوں کے لئے اذان بھی ہوگی۔
Published: undefined
گڑگاؤں گرودوارا انتظامی کمیٹی کے سربراہ شیر دل سدھو نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہندو تنظیمیں مسلمانوں کو کہیں بھی نماز پڑھنے سے روکیں تو وہ گردوارے میں آ کر نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس سے پہلے ایک ہندو شخص نے بھی اپنے گھر کی چھت کو نماز کے لئے پیش کر کے مذہبی رواداری کی مثال پیش کی تھی اور اب سکھوں نے تو نفرت پھیلانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہی رسید کر دیا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ گڑگاؤں میں کھلے مقامات پر ہونے والی نمازِ کی ہر جمعہ کو ہندو تنظیمیں مخالفت کرتی ہیں۔ شرپسند افراد کبھی مذہبی نعرے بازی کرتے ہیں تو کبھی نماز پڑھنے کی جگہ پر گوبر کے اُپلے ڈال دیتے ہیں۔ دیوالی کے موقع پر نماز پڑھنے کے مقام پر گوبر ڈال کر وہاں گوردھن پوجا کی گئی۔ جبکہ ایک جگہ نماز کے مقام پر قبضہ کر کے اسے والی بال کورٹ میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ہندو تنظیموں کی جانب سے نماز جمعہ پر کی جانے والی رخنہ اندازی کے پیش نظر سکھوں کا کہنا ہے کہ مسلمان گرودوارے میں آئیں اور نماز ادا کریں۔ گڑگاؤں گرودوارا پربندھک کمیٹی کے سربراہ شیر دل سدھو نے مفتی سلیم کو گڑگاؤں صدر بازار کے گرودوارے کا دیدار کرایا۔ اس جمعہ کو اس گرودوارے میں گربانی کے ساتھ اذان بھی ہوگی اور جمعہ کی نماز بھی ادا کی جائے گی۔
Published: undefined
شیر دل سدھو نے کہا، ’’ہم تو ملک کو بچا رہے ہیں۔ گرودوارا سب کے لئے کھلا ہے۔ گرو نانک کے ساتھ ایک مسلمان بھائی بھی رہتے تھے۔ مسلمان بھائیوں نے اس ملک کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔‘‘ وہیں، گڑگاؤن سیکٹر 12 کے رہائشی اکشے یادو نے اپنی دکان مسلم طبقہ کو نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے دے دی ہے۔ اکشے نے کہا، ’’گڑگاؤں کی مذہبی رواداری کو ہم کسی بھی حال میں ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ مسلمان چاہیں تو ان کے گھر کے آنگن میں بھی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اکشے نے کہا کہ ایسے بہت سے ہندو اور ہیں جو مسلمانوں کو نماز کے لئے جگہ دینے کے لئے تیار ہیں۔
Published: undefined
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ کئی ہفتوں سے نماز جمعہ کے لیے جگہ تلاش کرنے والے مفتی سلیم اب مطمئن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بار وہ جمعہ کی نماز کے لیے پریشان نہیں ہیں کیونکہ تمام ہندو اور سکھ انہیں جگہ دینے کے لیے تیار ہیں۔ گڑگاؤں کے مفتی سلیم کہتے ہیں، ’’میں بہت خوش ہوں کہ سدھو صاحب جیسے لوگ آگے آئے ہیں۔ چند لوگ ہی ہیں جو ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ گزشتہ کئی جمعہ سے نماز سے عین قبل کچھ ہندو تنظیمیں نماز کے مقام پر یا تو پوجا کرنا شروع کر دیتی ہیں یا پھر مذہبی نعرے لگا کر شور مچا دیتی ہیں۔ دو سال تک گڑگاؤں انتظامیہ نے ہندو اور مسلم تنظیموں کے ساتھ بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے لیے 37 مقامات مختص کیے تھے، جنہیں بعد میں ہندو تنظیموں کے دباؤ پر کم کر کے 20 کر دیا گیا۔ ہریانہ انتظامیہ تمام اختیارات ہونے کے باوجود ہندو تنظیموں کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ یہی وجہ ہے کہ گڑگاؤں کے سکھ اور ہندو بھائی آگے آکر انتظامیہ کو سخت پیغام دے رہے ہیں کہ ملک بچانے کا جو کام انتظامیہ نہیں کر پا رہی اسے وہ لوگ انجام دیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز