سری نگر: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عقیل احمد کا کہنا ہے کہ کشمیر میں نوجوانوں کے لئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ موقعے فراہم کرنے کے لئے یہاں اسکل ڈیولپمنٹ کو بھاری پیمانے پر متعارف کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این سی پی یو ایل نے سی بی ایس ای کے ساتھ ایک معاہدہ طے کیا ہے جس کے تحت 13 مختلف کورسز کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں کشمیر میں شروع کیا جائے گا۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ کرافٹ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی مدد سے کشمیر میں پیپر ماشی کا ایک خصوصی سینٹر بھی شروع کیا گیا ہے جس میں چالیس بچوں نے داخلہ بھی لیا ہے۔ موصوف ڈائریکٹر نے ان باتوں کا اظہار یو این آئی اردو کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’مرکزی حکومت چاہتی ہے کہ کشمیر کے اندر روزگار کے موقعے بڑھ جائیں اس کے لئے یہاں اسکل ڈیولپمنٹ کا کام بھاری پیمانے پر ہو اور جن شعبوں میں کام شروع کیا جا سکتا ہے ان میں کیا جائے‘۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ ’اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے این سی پی یو ایل نے سی بی ایس ای کے ساتھ ایک معاہدہ طے کیا ہے جس کے تحت ٹورزم، ہینڈی کرافٹس، ٹیچنگ ٹریننگ، کوڈنگ کورسز جیسے تیرہ کورسز کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو کشمیر میں چلایا جائے گا تاکہ نوجوانوں کو روز گار مل سکے اور کشمیر میں خوشحالی پیدا ہو‘۔
Published: undefined
ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا کہ ایم ڈی ٹی پی کے سب سے زیادہ سینٹرس کشمیر میں ہی چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کرافٹ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی مدد سے یہاں پیپر ماشی کا ایک خصوصی سینٹر بھی شروع کیا ہے جس میں چالیس بچوں نے داخلہ بھی لیا ہے اور پندرہ بچے ویٹنگ میں ہیں۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ اگر مسجدوں سے لوگوں کو اعلان کر کے جانکاری فراہم کی جائے گی تو مجھے یقین ہے کہ ہمارے کورسز میں کافی تعداد میں بچے داخلہ لیں گے۔ موصوف ڈائریکٹر نے کہا کہ پیپر ماشی کشمیر کی ایک بہت بڑی صنعت کے طور پر ابھر رہی ہے اور اس کے مصنوعات بیرونی ممالک بھی بھیجے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مصنوعات کو بڑھانے سے نہ صرف کشمیر میں ترقی ہوگی بلکہ کشمیر کے تہذیب اور ہنر کی بھی دنیا میں تشہیر ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined