قومی خبریں

منی پور میں حالات پھر خراب، 3 افراد کا گولی مار کر قتل، کئی گاڑیاں نذرِ آتش، 5 ضلعوں میں کرفیو نافذ

وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے تازہ حالات کے پیش نظر لوگوں سے امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے، انھوں نے کہا کہ قصوروار جلد ہی پولیس کی گرفت میں ہوں گے اور انھیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد / تصویر آئی اے این ایس

 

منی پور میں ایک بار پھر حالات خراب ہو گئے ہیں۔ نئے سال کے پہلے دن (پیر) تھوبل ضلع میں تین لوگوں کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس دوران پانچ دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس تازہ تشدد کے بعد مقامی افراد میں شدید ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ حالات کو بے قابو ہونے سے بچانے کے لیے پانچ اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

پولیس نے تازہ قتل واقعہ کے بارے میں بتایا کہ بندوق برداروں کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ مسلح افراد عجیب لباس میں للونگ چنگجاؤ علاقہ پہنچے تھے جہاں مقامی لوگوں پر انھوں نے گولی باری کی۔ اس واقعہ میں تین لوگوں کی موت ہو گئی۔ زخمیوں کو علاج کے مقصد سے فوراً اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

Published: undefined

فائرنگ واقعہ کے بعد مقامی لوگوں میں شدید ناراضگی پھیل گئی اور بڑی تعداد میں لوگ سڑک پر نکل گئے۔ ناراض لوگوں نے کئی گاڑیوں کو نذرِ آتش بھی کر دیا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ جن گاڑیوں میں آگ لگائی گئی، وہ کس کی تھی۔ اس درمیان افسران نے مطلع کیا ہے کہ تازہ تشدد کے بعد تھوبل، امپھال مشرق، امپھال مغرب، کاکچنگ اور بشنوپور ضلعوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

تازہ تشدد کے بعد وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کا ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے پرتشدد واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے مقامی لوگوں سے امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل بھی کی ہے۔ واقعہ کے تعلق سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولیس حملے میں شامل مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کی لگاتار کوشش کر رہی ہے۔ جلد ہی قصوروار پولیس کی گرفت میں ہوں گے اور انھیں قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گزشتہ سال 3 مئی کو منی پور میں نسلی تشدد کا آغاز ہوا تھا، اس کے بعد سے حالات ابھی تک بہتر نہیں ہوئے ہیں۔ اب تک 180 سے زائد افراد کی موت ہو چکی ہے اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ میتئی اور کوکی طبقہ کے درمیان تصادم کی وجہ سے یہ مشکل حالات پیدا ہوئے ہیں۔ دراصل منی پور کی آبادی میں میتئی لوگوں کی تعداد تقریباً 53 فیصد ہے اور وہ بیشتر امپھال وادی میں رہتے ہیں۔ قبائلی ناگا اور کوکی 44 فیصد سے کچھ زیادہ ہیں جو پہاڑی ضلعوں میں رہتے ہیں۔ رہ رہ کر ان دونوں طبقات میں تصادم کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined