جئے پور :رام گنج میں معمولی بات پر پھیلے تشدد کے بعد اب مقامی لوگ سہمے ہوئے ہیں ۔ انہیں یہ ڈر ستا رہا ہے کہ جس طرح رام گنج میں تشدد کی آگ بھڑکی ہے کہیں وہ پورے شہر کو نہ جھلسا دے۔ جئےپور کے رام گنج علاقے میں ہی 1989 میں بھی پولس اور اقلیتی طبقے سے وابستہ مقامی باشندگان کے بیچ کشیدگی ہوئی تھی جس میں 6 مسلم نوجوانوں کی جانیں چلی گئی تھیں۔ اس وقت بنائی گئی امن کمیٹی کی رام گنج تھانہ میں میٹنگ ہوئی جس میں علاقے کے رکن اسمبلی موہن لال گپتا، بی جے پی کے ریاستی صدر اشوک پرنامی ، جئے پور شمالی علاقے کے ایس پی سمیت 60-70 افراد نے شرکت کی اوراس میٹنگ کے دوران جماعت اسلامی کے ذمہ دار ان بھی موجود تھے۔
متعلقہ خبر کے لئے پڑھیں ... جئے پور: پولس-مظاہرین تصادم ، ایک جاں بحق، کرفیو نافذ
میٹنگ میں شامل ہوئے امن کمیٹی کے ایک رکن نشاط حسین نے ’قومی آواز ‘کو بتایا کہ اب ڈر لگتا ہے کہ اتنی چھوٹی سی افواہ کس طرح تشدد میں بدل گئی اور پولس نے گولی چلا دی۔ امن کمیٹی کا صاف طور پر یہ ماننا ہے کہ پولس کو گولی چلانے کی قطعی ضرورت نہیں تھی ۔جس سے 22 سالہ نوجوان عادل کی جان چلی گئی۔ عادل جو پولس کی گولی کا شکار ہوا وہ ایک شادی کی تقریب سے لوٹ رہا تھا۔
Published: 09 Sep 2017, 5:30 PM IST
پیوپل یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل ) کی کویتا شریواستو سے بات کی گئی تو ان کا بھی یہی سوال تھا کہ پولس نے گولی کیوں چلائی۔ یہ علاقہ پہلے سے ہی حساس ہے، ایسے میں آگ زنی پر قابوپانے کے بہت سے طریقے ہو سکتے تھے۔ جو پولس نے نہیں آپنائے۔ اب پولس عادل کی لاش کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں کرانا چاہتی، جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ کچھ تو ہے جس پر پردہ ڈالنے کی کو شش کی جا رہی ہے۔
Published: 09 Sep 2017, 5:30 PM IST
غور طلب ہے کہ 8 ستمبر کو دیر رات مو ٹر سائیکل سوار ایک جوڑے اور پولس کے درمیان معمولی تنازعہ کے بعد جئے پور شہر کے رام گنج علاقے میں تشدد بھڑک گیا تھا۔ آگ زنی اور پتھر بازی کے بعد پولس نے گولی چلائی جس میں عادل نامی نوجوان کی جان چلی گئی اور کئی زخمی ہو گئے،ان زخمیوں میں پولس اہلکار بھی شامل ہیں۔ گزشتہ روز ہوئے تشدد پر قابو پانے کے لئے سبھاش چوک، مانس چوک ، رام گنج چوک اور جلسا گیٹ تھانے علاقعوں میں کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ افواہوں کو روکنے کے لئے انٹر نیٹ اور موبائل خدمات معطل کر دی گئیں۔ اب خبر ہے یہ بھی کہ کرفیو کا دائرہ دیگر علاقوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔
Published: 09 Sep 2017, 5:30 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Sep 2017, 5:30 PM IST