جو کچھ خبریں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)سے رات کو موصول ہوئی ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کل ایک تعلیمی ادارہ نہیں تھا بلکہ اہک میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا تھا ۔ خبروں کے مطابق کل شام بی جےپی کی طلباء تنظیم اے بی وی پی کے قریبا دو سو نقاب پوش ارکان جو لاٹھی، ڈنڈوںاور راڈ سے لیس تھے انہوں نے جے این یو کے طلباء اور ٹیچرس پرحملہ کر دیا جس میں طلباء تنظیم کی صدر آئشی گھوش سمیت کئی ٹیچرس اور طلباء شدید زخمی ہوئے جو ایمس کے ٹراما سینٹر میں زیر علاج ہیں ۔پروفیسر سچتراسین اور امیت پرما سیوارن اس وقت زخمی ہوئے جب وہ نقاب پوش حملہ آوروں کے ذریعہ کئے جا رہے تشدد کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔
Published: 06 Jan 2020, 8:04 AM IST
جے این یو کے ٹیچرس نے بتایا کہ جے این یو میں تشدد با لکل اسی انداز میں ہوا جئسے 15 دسمبر کو جامعہ اور اے ایم یو میں ہوا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ جے این یو کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا اور یہ انتہائی غیر معمولی تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں موجود پولیس تماش بین کی طرح کھڑی رہی اور نقاب پوش تشدد کرتے رہے۔
Published: 06 Jan 2020, 8:04 AM IST
ایک طالب علم نے ٹیلی گراف اخبار کو شام 5.30 بجے فون کر کے کہا ’’پولیس اور اے بی وی پی کے لوگ ہمیں مار رہے ہیں اور ہمارا پیچھا کر رہے ہیں ۔ یہاں صورتحال خانہ جنگی جیسی ہے ، ہمیں بچانے کے لئے مہربانی کرکے کچھ کرئے ۔‘‘ اقتصادیات کے پروفیسر وکاس راول نے ٹیلی گراف کو جے این یو کے گیٹ سے رات10.30بتایا’’لڑکوں کا یک گروپ ابھی بھی ہاسٹل میں گھوم رہا ہے اور وہ وہاں موجود لوگوں کو مار رہے ہیں اور توڑ پھوڑ کر رہے ہیں ۔ ہم ٹیچرس یہاں گیٹ پر جمع ہو گئے ہیں اور یہاں جب تک کھڑے رہیں گے جب تک کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔‘‘
Published: 06 Jan 2020, 8:04 AM IST
اے بی وی پی نے خود کے بچاؤ کے لئے بائیں محاذ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ان کے طلباء کی پٹائی کی ہے اور ان کے25 طلباء زخمی ہو گئے ہیں ۔ دیر رات تک جے این یو کے باہر اور پولیس ہیڈ کواٹر کے باہر بڑی تعداد میں لوگ جمع رہے ۔ ادھر جے این یو کے باہر اے بی وی پی کے لوگوں نے یوگیندر یادو جیسے کئی لوگوں کے ساتھ بد تمیزی کی اور ان کے ساتھ دھکا مکی کی۔
Published: 06 Jan 2020, 8:04 AM IST
ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق وہاں پر کھڑے ایک داڑھی والے شخص سے پوچھا ’’کیا تم ہندو ہو اور دسرے شخص سے بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانے کے لئے کہا اور پھر ان کو تھپڑ مارا اور ان کو وہاں سے کھدیڑ دیا ۔‘‘ ٹیلی گراف کے مطابق اس بھیڑ میں آر ایس ایس حامی سنسکرت کے پروفیسر ہری رام مشرا بھی موجود تھے جو وہاں کے مقامی بی جے پی کے لیڈر انل شرما کےپاس گئے اور اس سے کہا ’’طلباء دیوار کود کر جا رہےہیں اپنے لڑکوں سے کہو کہ ان کو پیچھے دھکیلیں۔‘‘ اس سارے معاملہ میں جے این یو انتظامیہ اور خا ص طور سے وائس چانسلر کہیں نظر نہیں آئے اور ان کے کردار پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔
Published: 06 Jan 2020, 8:04 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Jan 2020, 8:04 AM IST
تصویر: پریس ریلیز