پہلو خان موب لنچنگ کے سبھی ملزمین کو الور ڈسٹرکٹ کورٹ کے ذریعہ بری کیے جانے کے بعد سے ہی اس فیصلے کی چہار جانب تنقید شروع ہو گئی اور 16 اگست کو تو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی اس فیصلہ کو حیران کرنے والا قرار دیا۔ اس معاملے میں مدھیہ پردیش کی گہلوت حکومت نے فوری قدم اٹھاتے ہوئے ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق یہ ایس آئی ٹی پہلو خان معاملہ کی جانچ کر کے اپنی رپورٹ 15 دن میں پیش کرے گی۔
Published: 17 Aug 2019, 11:10 AM IST
راجستھان کے وزیر اعلیٰ دفتر نے اس سلسلے میں میڈیا کو بتایا کہ پہلو خان معاملے کی جانچ کے لیے خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے۔ یہ ٹیم 15 دنوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اے ڈی جی کرائم کی نگرانی میں تشکیل اس ایس آئی ٹی کو ایس او جی کے ڈی آئی جی نتن دیپ بلگن لیڈ کریں گے۔ ان کی ٹیم میں سی آئی ڈی (سی بی) ایس پی سمیر کمار سنگھ اور اے ایس پی ویجلنس سمیر دوبے کو شامل کیا گیا ہے۔
Published: 17 Aug 2019, 11:10 AM IST
قابل ذکر ہے کہ پہلو خان معاملہ میں گزشتہ بدھ کو الور ڈسٹرکٹ کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد گزشتہ جمعہ کی شام وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے اعلیٰ افسران کی ایک انتہائی اہم میٹنگ طلب کی تھی۔ میٹنگ میں اس موب لنچنگ معاملہ کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ ساتھ ہی اس میٹنگ میں عدالتی فیصلہ کے خلاف اپیل کرنے کا بھی فیصلہ لیا گیا۔
Published: 17 Aug 2019, 11:10 AM IST
ایس آئی ٹی پہلو خان معاملے کی جانچ میں در آئی خامیوں اور بے ضابطگیوں کا پتہ لگائے گی اور اس بات کو سامنے لائے گی کہ کس افسر نے اپنی ذمہ داری ٹھیک طرح سے نہیں نبھائی۔ ایس آئی ٹی پہلو خان موب لنچنگ معاملہ سے متعلق وہ ثبوت بھی اکٹھے کرے گی جو پولس جانچ میں اکٹھے نہیں کیے گئے تھے۔
Published: 17 Aug 2019, 11:10 AM IST
واضح رہے کہ الور میں یکم اپریل 2017 کو موب لنچنگ کے شکار ہوئے ہریانہ واقع نوح باشندہ پہلو خان کی موت کے تقریباً سوا دو سال بعد گزشتہ بدھ کو 6 ملزمین کو عدالت نے بری کر دیا تھا۔ اس معاملے میں عدالت میں چالان کے بعد مستقل سماعت ہوئی، لیکن پولس جانچ میں ایسی کئی خامیاں رہیں جن کے سبب عدالت میں پہلو خان کا فریق کمزور پڑ گیا اور آخر کار شبہ کا فائدہ ملزمین کو ملا۔
Published: 17 Aug 2019, 11:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Aug 2019, 11:10 AM IST
تصویر: پریس ریلیز