گوا کے ’سلی سولز کیفے اینڈ بار‘ میں بے ضابطگیوں کی شکایت کرنے والے وکیل آئرس روڈریگز کا کہنا ہے کہ ’’میں اسمرتی ایرانی کا مخالف نہیں ہوں اور 2007 کے گوا اسمبلی انتخابات کے دوران تو میں نے آنجہانی منوہر پاریکر کی دعوت پر اسمرتی کے ساتھ بی جے پی کے مختلف عوامی جلسوں سے خطاب کرنے کا اعزاز بھی حاصل کر چکا ہوں۔ ان جلسوں کے دوران انہوں نے وہ میری کافی تعریفیں کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ مجھ سے گوا کی امیدیں وابستہ ہیں۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کیہ روڈریگز کا دعویٰ ہے کہ ’سلی سولز‘ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے خاندان کی ملکیت ہے۔ جبکہ اسمرتی ایرانی نے اپنے خاندان کے کسی فرد کا 'سلی سولز' سے تعلق ہونے سے انکار کیا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے ان 3 کانگریس لیڈران کو قانونی نوٹس بھیج دیا ہے جنہوں نے اس الزام کو دہرایا تھا۔
Published: undefined
اس شکایت کے بعد کہ بار اور ریستوراں کے پاس مناسب لائسنس نہیں ہے، گوا کے ایکسائز کمشنر نے درخواست گزار روڈریگز اور بار کا لائسنس جاری کرنے والے محکمہ کو آج یعنی 29 جولائی کو ان کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ واضح رہے جس افسر نے اس بار کے لئے لائسنس جاری کیا تھا اس کا گزشتہ سال مئی میں ممبئی میں انتقال ہو گیا تھا!
Published: undefined
مفاد عامہ کی عرضیاں دائر کرنے اور آر ٹی آئی کے تحت درخواست دائر کرنے کے لئے مشہور پانجم کے رہائشی روڈریگز نے اپنی فیس بک وال پر بھی لکھا ہے کہ ’’مجھے یاد ہے کہ اسمرتی اور ان کے شوہر زوبین نے مجھ سے پوچھا تھا کہ کیا میں گوا میں کسی بہتر برائے فروخت جائیداد کے بارے میں بتا سکتا ہوں۔ اس کے جواب میں میں نے ان سے کہا کہ میں ایک وکیل ہوں ریئل اسٹیٹ کا کوئی بروکر نہیں۔‘‘
Published: undefined
روڈریگز کا دعویٰ ہے کہ انتھونی ڈی گاما ممبئی کے ولے پارلے (ایسٹ) میں مقیم تھے اور مئی 2021 میں ان کا سیون ہلز ہسپتال میں انتقال ہو گیا تھا۔ تاہم، ایک ماہ بعد لائسنس کی تجدید کے لیے ان کی دستخط شدہ درخواست جمع کرائی گئی! اتنا ہی نہوں نے اس درخواست کے ساتھ ڈی گاما کے ہاتھ سے لکھا ہوا ایک نوٹ بھی جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے لائسنس کی تجدید کرنے اور پرانا لائسنس 6 مہینے کے اندر جمعہ کرنے کے بارے میں لکھا تھا۔ روڈریگز نے سوال کیا ’’ڈی گاما کی موت کے بعد یہ نوٹ کس نے لکھا ہوگا اور اس لائسنس کس کو منتقل کیا گیا ہوگا؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined