اترکاشی کے سلکیارا میں ہوئے ٹنل حادثے میں ریاست کو سرخیوں میں لا دیا ہے۔ زیر تعمیر ٹنل میں کام کرتے وقت اچانک سے ٹنل میں لینڈ سلائڈنگ سے 41 مزدور 17 دنوں تک پھنسے رہے۔ حالانکہ ابھی ٹنل میں سناٹا پسرا ہوا ہے۔ مزدوروں کے ریسکیو ہونے کے بعد سے وہاں کام بند ہے۔
Published: undefined
اس حادثے سے کئی سوال بھی کھڑے ہو گئے ہیں۔ مثلاً کیا اسی طرح پہاڑوں پر ترقیاتی کام ہوتے رہیں گے؟ کیا آل ویدر روڈ منصوبہ کے تحت طے پیمانوں کو درکنار کر ٹنل تعمیر کیا جائے گا؟ آل ویدر روڈ کے تحت اس ٹنل کا کام 2024 تک پورا کرنے کا ہدف رکھا گیا تھا، لیکن اس حادثہ کے بعد اب 2024 تک اس کا پورا ہونا مشکل لگ رہا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سلکیارا ٹنل کی ڈی پی آر میں جو ارضیاتی جانچ کی رپورٹ لگی ہوئی ہے، وہ غلط نکلی ہے۔ تعمیر سے جڑے ماہرین کا کہنا ہے کہ سروے رپورٹ میں اس پہاڑ میں ہارڈ راک بتائی گئی تھی، لیکن جب تعمیری عمل شروع ہوا تو بھربھری مٹی نکلی۔ اسی وجہ سے اب دوبارہ سروے کرایا جائے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سلکیارا ٹنل 4500 میٹر (4.5 کلومیٹر) طویل ہے۔ سلکیارا کی طرف سے تقریباً 2350 اور دوسرے بڑکوٹ سرے سے تقریباً 1600 میٹر تک ٹنل یعنی سرنگ کھودی جا چکی ہے۔ درمیان کا تقریباً 483 میٹر حصہ ہی بچا ہوا ہے۔ اس کی کھدائی مکمل ہونے کے بعد سرنگ آر پار ہو جائے گی۔ اس ٹنل کی تعمیر 853.79 کروڑ روپے کی لاگت سے ہو رہی ہے۔ این ایچ آئی ڈی سی ایل ڈائریکٹر انشو منیش کھلکھو کا کہنا ہے کہ ٹنل حادثہ کے بعد ابھی تو ٹنل میں سناٹا ہے، لیکن اسی (دسمبر) مہینے سے سلکیارا ٹنل کی تعمیر کا کام ارضیاتی سروے، سیفٹی آڈٹ کے ساتھ شروع ہوگا۔ یعنی ملبہ ہٹانے اور ٹنل کی تعمیر کا کام اسی ماہ سے شروع ہو جائے گا۔ اس بار کمپنی مزید احتیاط کے ساتھ کام آگے بڑھائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined