پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے خواتین کو ہیلمیٹ سے چھوٹ دینے کے معاملے میں واضح حکم دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ یہ چھوٹ صرف ان سکھ خواتین کے لیے ہے جو پگڑی پہنتی ہیں، باقی خواتین کو ہیلمیٹ پہننا لازمی ہوگا۔ اس معاملے میں ہائی کورٹ نے ہریانہ، پنجاب اور چنڈی گڑھ انتظامیہ سے بغیر ہیلمیٹ دوپہیہ گاڑیاں چلانے والی یا پیچھے بیٹھی خواتین کے چالانوں کی تفصیل بھی مانگی ہے۔
Published: undefined
پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ نے موٹر گاڑی حادثوں اور سڑک تحفظ کو لے کر جانکاری لیتے ہوئے سماعت شروع کی تھی۔ اس معاملے میں چنڈی گڑھ انتظامیہ نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ 6 جولائی 2018 کو موٹر وہیکل ایکٹ میں ترمیم کرکے صرف پگڑی پہننے والی سکھ خواتین کو ہیلمیٹ سے چھوٹ کا نظم کیا گیا تھا۔ اس کے تحت دیگر سبھی خواتین کے لیے ہیلمیٹ پہننا لازمی کیا گیا تھا، چاہے وہ سکھ ہو یا نہیں۔ اس کے بعد مذہبی تنظیموں کے ذریعہ اس کی مخالفت شروع ہو گئی تھی۔
اسی درمیان انتظامیہ نے مرکزی حکومت سے ایڈوائزری مانگی، جس کے جواب میں سبھی سکھ خواتین کو ہیلمیٹ سے چھوٹ دینے کی رائے دی گئی۔ اس کے بعد قانون کو بدل دیا گیا اور پھر سے سبھی سکھ خواتین کو ہیلمیٹ سے چھوٹ دے دی گئی۔
Published: undefined
اس معاملے پر ہائی کورٹ نے چنڈی گڑھ انتظامیہ اور مرکزی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا تھا کہ کیسے حکومت اس طرح کا نظم کر سکتی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ہیلمیٹ سے کیسے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔ معاملہ تو خواتین کے تحفظ کا ہے، جس کی ہمیں فکر ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ مرکز کا رخ سمجھ سے باہر ہے، آخر سکھ خواتین کی پہچان کیسے ہوگی۔ کیا ہیلمیٹ نہیں پہننے والی ہر خاتون کو روک کر پوچھوگے کہ تم سکھ ہو یا نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined