نئی دہلی: ہندوستان کو رواں مالی سال (2022-23) کی دوسری یعنی ستمبر میں ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران کوئلہ کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ اس وقت بجلی کی طلب زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت توانائی کی ایک داخلی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ان خدشات کا اظہار کیا ہے۔ اس سے ملک میں بڑے پیمانے پر بجلی کٹوتی کا خطرہ لا حق ہو گیا ہے۔
Published: undefined
خدشہ ہے کہ جولائی تا ستمبر والی سہ ماہی میں طلب کے مطابق کوئلہ کی فراہمی میں 42.5 ملین ٹن کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ یہ کمی گزشتہ بحران میں بجلی کی طلب میں اضافہ کے سبب واقع ہونے والی کوئلہ کی کمی سے 15 فیصد زیادہ ہو سکتی ہے۔
یہ سنگین پیشن گوئی ایسے وقت میں ہندوستان میں ایندھن کی قلت کی عکاسی کر رہی ہیں جب ملک گزشتہ 38 سالوں میں بجلی کی سالانہ طلب میں سب سے تیزی سے اضافہ دیکھ رہا ہے، جبکہ روس-یوکرین جنگ نے کوئلہ کی فراہمی میں کمی لا دی ہے اور کوئلہ کی عالمی قیمتیں ریکارڈ سطح پر برقرار ہیں۔
Published: undefined
ہندوستان نے ان حالات کے پیش نظر حال ہی میں پاور پلانٹس پر کوئلہ کی درآمدات بڑھانے پر زور دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے وافر مقدار میں کوئلہ درآمد کر کے ذخیرہ اندوزی نہیں کی تو ان کو فراہم کئے جانے والے اس کوئلہ میں کمی کر دی جائے گی جو مقامی طور پر کان کنی کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق بیشتر ریاستوں نے ابھی تک کوئلہ درآمد کرنے کا معاہدہ نہیں کیا ہے، جبکہ اگر کوئلہ درآمد نہ کیا گیا تو جولائی تک کئی پاور پلانٹس کو کوئلہ بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ وزارت بجلی کے مطابق اپریل کے آخر تک صرف ایک ریاست نے کوئلہ کی درآمد کے لیے ٹینڈر جاری کیا ہے۔
وزارت کے دو سینئر حکام کے مطابق یہ پیش کش جمعہ کو ایک ورچوئل میٹنگ میں دی گئی جس میں کوئلہ اور بجلی کے مرکزی وزیر موجود تھے۔ ان کے علاوہ مرکز اور ریاستوں کے اعلیٰ توانائی عہدیداران بھی میٹنگ میں موجود تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز