سدھو نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ وہ خان صاحب کو 35 سال سے جانتے ہیں اور ان کی دوستی کے دعوت نامے پر ان کے حلف کی تقریب میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہا، ’’جو لوگ میری مذمت کرتے ہیں، وہ طویل زندگی جئیں ۔ ضروری نہیں ہے کہ میں بھی ایسا ہی بولوں ۔
انہوں نے کہا ’’ہم ہر روز ہی کھیل کے میدان پر بات چیت کرتے رہے ہیں۔ ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کمنٹری بھی کی ہے۔ یہ ایک دوستی کا تقاضہ تھا اور اسے تنگ نظری سے نہیں دیکھا جانا چاہئے‘‘۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی نے عمران خان کے حلف برداری کی تقریب میں سدھو کے پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کے صدر مسعود خان اور پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجواہ سے گلے ملنے پر تنقید کی ہے۔ بی جے پی کے ترجمان سنبت پاترا نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ سدھو کانگریس کے معروف رہنما ہیں اور وہ پنجاب حکومت میں وزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ سدھو نے پاکستان جانے کے لئے کیا کانگریس کے صدر راہل گاندھی سے اجازت لی تھی اور اگر لی تھی تو کب لی تھی۔ اگر ایسی اجازت نہیں لی گئی تھی تو، کانگریس نے سدھو کے خلاف کیا اقدام کرےگی ؟ انہوں نے سوال کیا کہ آیا کئی ہندوستانیوں کی موت کے ذمہ دار جنرل باجوہ کو گلے لگانا مناسب ہے‘‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined