قومی خبریں

مہنگائی کے خلاف کرناٹک کانگریس کا مظاہرہ، کئی لیڈران بیل گاڑی میں پہنچے اسمبلی

کانگریس لیڈروں نے کرناٹک اسمبلی اجلاس کے پہلے ہی دن برسراقتدار بی جے پی کو گھیرنے کے لیے خاص پالیسی تیار کی ہے جس کے تحت کئی اراکین اسمبلی آج بیل گاڑی میں سوار ہو کر اسمبلی پہنچے۔

 ڈی کے شیو کمار، تصویر ٹوئٹر@DKShivakumar
ڈی کے شیو کمار، تصویر ٹوئٹر@DKShivakumar 

کرناٹک کانگریس کے اہم لیڈران نے پٹرول-ڈیزل و رسوئی گیس سلنڈر اور روزانہ استعمال کی جانے والی گھریلو سامانوں کی قیمتوں میں اضافہ کو لے کر برسراقتدار بی جے پی حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پیر کے روز کئی کانگریس لیڈران بیل گاڑی پر اسمبلی کے لئے نکل پڑے۔ کانگریس لیڈروں کی یہ پالیسی کرناٹک اسمبلی اجلاس کے پہلے ہی دن برسراقتدار بی جے پی کو گھیرنے کے لیے بنائی گئی۔

Published: undefined

میسور میونسپل کارپوریشن میں اقتدار میں آنے اور بیلگاوی میونسپل کارپوریشن الیکشن میں پہلی بار زبردست جیت درج کرنے کے بعد برسراقتدار پارٹی نئے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کی قیادت میں پرجوش ہے۔ ریاست میں کووڈ مینجمنٹ نے بھی بھگوا پارٹی کے جذبات کو عروج بخشا ہے۔ حالانکہ کانگریس لیڈروں کی بیل گاڑی کے ذریعہ احتجاج درج کرنے سے اسمبلی اجلاس کے پہلے ہی دن بی جے پی کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل ڈی کے شیو کمار نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت گھریلو سامانوں کی بڑھی ہوئی قیمتیں کم نہیں کر رہی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں کئی احتجاجی مظاہروں کے باوجود اپنے فیصلے پر بضد ہے۔ شیوکمار کا کہنا ہے کہ پیر کو زبردست ٹریفک کی آمد و رفت کو دھیان میں رکھتے ہوئے صرف میں اور سدارمیا ہی بیل گاڑیوں پر چلیں گے اور اسمبلی احاطہ میں احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

Published: undefined

علاوہ ازیں شیوکمار نے ریاست میں برسراقتدار بی جے پی کے خلاف از خود نوٹس لینے کا معاملہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا کیونکہ ان کے ایک رکن اسمبلی اور سابق وزیر نے بیان دیا ہے کہ انھیں کانگریس پارٹی چھوڑنے کے وقت پارٹی کے ذریعہ پیسے کی پیشکش کی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں سچائی سامنے لانے کے لیے سابق وزیر شریمنت پاٹل کو مبارکباد دیتا ہوں۔ انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) کو اس بات کی جانچ شروع کرنی چاہیے کہ پیسے کی پیشکش کس نے کی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined