سری نگر: جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کی پریس کالونی میں جمعرات کی شام نامعلوم بندوق برداروں نے سینئر صحافی شجاعت بخاری کی گاڑی پر حملے کرکے انہیں اور ان کے دو ذاتی محافظین (پی ایس اوز) کو ہلاک کردیا۔
Published: undefined
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ نامعلوم بندوق برداروں نے جمعرات کی شام قریب ساڑھے سات بجے پریس کالونی سری نگر میں شجاعت بخاری کی گاڑی کو نشانہ بناکر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ اور ان کے دو پی ایس اوز شدید طور پر زخمی ہوئے۔ انہوں نے بتایا ’ شجاعت اسپتال لے جانے کے دوران دم توڑ بیٹھے‘۔ ذرائع نے بتایا کہ زخمی پی ایس اوز کو علاج ومعالجہ کے لئے سری نگر کے مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
Published: undefined
صحافی شجاعت بخاری انگریزی روزنامہ ’رائزنگ کشمیر‘، اردو روزنامہ ’بلند کشمیر‘، کشمیری روزنامہ ’سنگرمال‘ اور ہفتہ وار اردو میگزین ’کشمیر پرچم‘ کے ایڈیٹر تھے۔ ریاستی پولس کے سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے کہا کہ شجاعت بخاری اور ان کے پی ایس اوز پر حملہ ’رائزنگ کشمیر‘ کے دفتر کے باہر کیا گیا۔ انہوں نے کہا ’موٹرسائیکل پر سوار تین افراد نے شام کے قریب ساڑھے سات بجے شجاعت بخاری کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بخاری اور ان کے دو پی ایس اوز شدید طور پر زخمی ہوگئے۔
Published: undefined
بخاری موقع پر ہی جاں بحق جبکہ ان کے دو پی ایس اوز اسپتال میں دم توڑ بیٹھے‘۔ اس دوران ریاستی پولس کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’شجاعت بخاری پر پریس کالونی کے نزدیک اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں بخاری اور ان کے ایک پی ایس او کی موقع پر ہی موت واقع ہوئی‘۔ بیان میں کہا گیا کہ حملے میں زخمی ہونے والا دوسرا پی ایس او اسپتال میں دم توڑ بیٹھا۔
پولس بیان کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک جنگجویانہ حملہ تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا ’پولس واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے‘۔ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے شجاعت بخاری کی ہلاکت پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ’شجاعت بخاری کی اچانک موت سے انتہائی حیران و پریشان ہوں۔ دہشت گردی کی لعنت نے عید کے موقع پر اپنا اصل چہرہ دکھا دیا ہے۔ میں اس بے رحمانہ تشدد کی سختی سے مذمت کرتی ہوں اور اللہ تعالیٰ سے ان کی روح کے ابدی سکون کے لئے دعا کرتی ہوں‘۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ’انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں اپنے غم کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔ اللہ شجاعت کو جنت نصیب کرے اور ان کے پسماندگان کو اس مشکل وقت میں ہمت عطا کرے‘۔ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہان سید علی گیلانی اور میرواعظ مولوی عمر فاروق نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined