کولکاتا میں زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری و قتل معاملے میں آج صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ایک بیان دیا جس پر کانگریس حیران و ششدر نظر آ رہی ہے۔ ایک خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں دروپدی مرمو نے آر جی کر میڈیکل کالج و اسپتال میں پیش آئے شرمناک حادثہ افسوس اور غم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’بس، اب بہت ہوا... میں اس معاملے میں بہت مایوس اور خوفزدہ ہوں۔‘‘ اسی بیان پر کانگریس نے حیرانی ظاہر کی ہے اور کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے تو واضح لفظوں میں کہا ہے کہ صدر جمہوریہ کو پارٹی پر مبنی سیاست سے اوپر اٹھ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں صدر جمہوریہ مرمو کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’صرف کولکاتا ہی نہیں آپ کو مہاراشٹر، راجستھان، بہار، یوپی اور ایم پی سمیت ملک بھر میں خواتین کے تئیں بڑھتے جرائم کے لیے حکومتوں کو نصیحت دینے کی ضرورت ہے۔ آپ کو منی پور اور خاتون پہلوانوں کے جنسی استحصال کے واقعات اور انھیں انصاف دلانے کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن کی ہی نہیں، برسراقتدار بی جے پی اور اس کی ڈبل انجن کی حکومتوں کی بھی ذمہ داری طے کرنے کی ہمت دکھائیے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے بھی صدر مرمو کے بیان پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر کیے گئے پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’صدر دروپدی مرمو جی کا کولکاتا میں ڈاکٹر کی عصمت دری اور بہیمانہ قتل پر بیان دل کو چھونے والا ہے، نصف آبادی کے لیے عزت مآب کی فکر کا گواہ ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ صدر محترم منی پور کی حیوانیت دیکھ کر بھی غمزدہ ہوئی ہوں گی... بدلاپور میں نابالغ بیٹیوں کے جنسی استحصال سے بھی انھیں تکلیف ہوئی ہوگی... ملک کی پہلوان بیٹیوں کو سڑکوں اور جوتوں تلے روندتے دیکھ کر بھی افسردہ ہوئی ہوں گی... اتراکھنڈ کی بیٹی کے ساتھ دردنگی سے بھی دل کو چوٹ پہنچی ہوگی۔‘‘
Published: undefined
ایک دیگر پوسٹ میں سپریا شرینیت نے صدر مرمو کے بیان کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ایم مودی کی حکمرانی کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’یہ کیسی حکومت چلا رہے ہیں وزیر اعظم مودی اور شاہ، جہاں ملک کی پہلی شہری عزت مآم صدر خوفزدہ ہیں۔ سوچیے ذرا، آج قانون کا نظام کتنا بدحال ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’ایسا اس لیے کیونکہ آپ لوگ ملک بھر میں خواتین کا استحصال روکنے کی جگہ ملزمین کو تحفظ دے کر عصمت دری پر سیاست کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined