نئی دہلی: ڈاکٹروں اور ڈاکٹروں کی تنظیموں نے منگل کو دہلی کے صفدر جنگ اسپتال کے باہر ایک حاملہ خاتون کے ذریعہ بچے کو جنم دینے پر پانچ ڈاکٹروں کی معطلی کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے ڈاکٹروں کو نہیں بلکہ انفراسٹرکچر اور افرادی قوت کی کمی کو مورد الزام ٹھہرایا جانا چاہئے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ صفدرجنگ اسپتال کے احاطہ میں ایک حاملہ کے بچے کو جنم دینے کے واقعہ کے بعد 5 ڈاکٹروں کو معطل کر دیا گیا، جبکہ متعلقہ وردھمان مہاویر میڈیکل کالج (وی ایم ایم سی) کے پرنسپل نے 3 جونیئر ڈاکٹروں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا، جن میں سے دو پوسٹ گریجویٹ کے طالب علم ہیں جو جونیئر ریزیڈنٹ کے بطور خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ تیسرا ڈاکٹر وہاں سے انٹرنشپ کر رہا ہے۔
Published: undefined
فیڈریشن آف آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن (فیما) نے کہا کہ ہم وی ایم ایم سی کی پروفیسر گیتیکا کھنہ کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ اس نے معصوم ٹرینیوں اور انٹرن کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا، جو صفدرجنگ اسپتال میں ڈکٹری سیکھنے آئے ہیں۔ یہ ہندوستان میں نوجوان ڈاکٹروں کی حقیقت کی ایک چھوٹی سی مثال ہے۔ اس کے لیے یونٹ کے سربراہان، ایچ او ڈی اور ایم ایس کو جوابدہ کیوں نہیں ٹھہرایا جاتا؟
Published: undefined
صفدر جنگ اسپتال کا شعبہ امراض نسواں اور امراض نسواں ایک مصروف ترین شعبہ ہے جس میں ایک دن میں 100 سے زیادہ بچے پیدا ہوتے ہیں۔ زچگی وارڈ اور یہاں تک کہ زچگی کے کمرے میں بھی دو یا تین حاملہ خواتین کو ایک ہی بستر پر لٹایا جانا یہاں عام بات ہے۔ واقعے کے دن اسپتال میں صرف 6 ڈاکٹر تھے، جنہوں نے 101 ڈلیوریاں کرائیں۔
Published: undefined
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ایک جونیئر ریزیڈنٹ اور فیما کے سابق ممبر ڈاکٹر سورانکر دتہ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ’’اپنے شہریوں کے لیے مناسب صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کی واحد ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ہماری حکومتوں نے تاریخی طور پر ہمارے نظام صحت کو نظر انداز کیا ہے۔ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے بغیر کسی مناسب تحقیقات کے 3 ریزیڈنٹ ڈاکٹرز کو معطل کر دیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
ڈاکٹروں نے بھی تین ڈاکٹروں کی معطلی کی مذمت کی ہے۔ صفدر جنگ اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے 'انڈین ایکسپریس' کو بتایا کہ خاتون کو ایک رات پہلے الٹرا ساؤنڈ کے بعد داخلِ اسپتال ہونے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ وہ الٹرا ساؤنڈ کے لیے گئی بھی، لیکن داخل نہیں ہوئی۔ اسی دوران لواحقین نے بتایا کہ وہ الٹرا ساؤنڈ کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ بھاگتے رہے لیکن رات 11 بجے تک بھی الٹراساؤنڈ نہیں کرا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز