گجرات اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ شروع ہونے سے عین ایک روز قبل پاٹی دار امانت اندولن سمیتی (پی اے اے ایس) کے رہنما ہاردک کے بے حد نزدیکی دنیش بامبھاڑیا نے استعفیٰ دے کر سیاسی قیاس آرائیوں کو تیز کر دیا ہے۔ احمد آباد میں استعفیٰ پیش کرتے ہوئے انہوں نے جس طرح سے ہاردک پٹیل کی سیکس سی ڈیوں پر اعتراض ظاہر کیا اور کانگریس پر بھی حملہ بولا۔ اس واقعہ سے یہ طے ہو گیا ہے کہ بی جے پی نے پٹیل تحریک کے اندر پھوٹ ڈالنے کا کام کر دیا ہے۔
Published: 08 Dec 2017, 8:09 PM IST
پہلے مرحلے کی پولنگ میں پٹیل ووٹروں کی کافی اہمیت ہے اس لئے بی جے پی ان میں کافی وقت سے پھوٹ ڈالنے کی فراق میں تھی۔ نومبر میں ہی ہاردک پٹیل کے دو ساتھیوں امریش اور کیتن پٹیل نے بی جے پی کی رکنیت اختیار کر لی تھی۔ دنیش کے حوالے سے پہلے سے ہی خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔ خاص طور سے جس وقت کانگریس کو حمایت دینے پرغوروخوض ہو رہا تھا اس وقت دنیش کے بارے میں گجرات میں یہ بحث چل رہی تھی کہ وہ بی جے پی کے رابطہ میں ہیں۔ دنیش چونکہ ہاردک کے کافی نزدیکی مانے جاتے ہیں لہٰذا تحریک پر اثر تو پڑے گی ہی۔
حالانکہ اس تحریک جڑے سورت کے کنوینر دھارمک مالویہ نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’یہ بی جے پی کی نچلی سطح کی حرکت ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ ووٹر پھر بھی بی جے پی کے خلاف ہی جائیں گے۔ ‘‘ دھارمک نے مزید کہا ’’بی جے پی نے گجراتی عوام کو 22 سال تک بے وقوف بنایا ہے پر اب یہ سب نہیں چلے گا۔ ہم نے ایک پوسٹر تحریک چلائی ہےاور پورے سورت شہر کو ان پوسٹروں سے پاٹ دیا ہے۔ پوسٹر کے ذریعے ووٹروں سے اپیل کی گئی ہے کہ پولنگ کے وقت وہ اپنے اوپر ہوئے ظلم و ستم کو بالکل نہ بھولیں اور بی جے پی کو ضرورہرائیں۔‘‘
احمد آباد میں ’دلت شکتی کیندر‘ کے مارٹن میک وان نے بتایا ’’ پٹیلوں میں اس طرح سے پھوٹ ڈالنے کی کوشش بی جےپی کافی وقت سے کر رہی تھی اور یہ بات ہر کسی کو پتہ ہے۔ مجھے عام ووٹروں کی عقل سلیم پر پورا بھروسہ ہے، وہ بی جے پی کے خلاف ہی ووٹ دے کرے گا۔‘‘
قبل ازیں ہاردک پٹیل نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ ’’بی جے پی کو ان کی سی ڈی بنانے سے ہی فرست نہیں ہے اس لئے اس نے انتخابی منشور بھی پیش نہیں کیا ہے۔ ‘‘
Published: 08 Dec 2017, 8:09 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Dec 2017, 8:09 PM IST