قومی خبریں

ہماچل پردیش: کانگریس کے باغی اراکین اسمبلی کو لگا ’سپریم‘ جھٹکا، عدالت عظمیٰ کا اسپیکر کے فیصلے پر روک لگانے سے انکار

سپریم کورٹ نے باغی اراکین اسمبلی کو ووٹ دینے اور اسمبلی کی کارروائی میں شریک ہونے کی بھی اجازت نہیں دی، اسپیکر نے باغی اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دیا تھا جس کے خلاف یہ لوگ سپریم کورٹ پہنچ گئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

 

راجیہ سبھا الیکشن میں کراس ووٹنگ کرنے والے کانگریس کے باغی اراکین اسمبلی کو آج اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب ملک کی سب سے بڑی عدالت نے بھی نے ہماچل پردیش اسمبلی اسپیکر کے فیصلے پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ اسی کے ساتھ عدالت عظمیٰ نے انہیں ووٹ دینے اور اسمبلی کی کارروائی میں شریک ہونے کی بھی اجازت نہیں دی۔ اسپیکر نے ان باغی اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دیا تھا جس کے خلاف یہ لوگ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔

Published: undefined

ہماچل پردیش اسمبلی کے اسپیکر کلدیپ سنگھ پٹھانیا نے کانگریس کے 6 اراکین اسمبلی کو اینٹی ڈیفکشن لا کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔ 27 فروری کو ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات میں ان نااہل ممبران اسمبلی نے پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بی جے پی امیدوار کے حق میں ووٹ دیے تھے۔ اسپیکر نے جن اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دیا تھا ان میں سدھیر شرما (دھرم شالہ)، روی ٹھاکر (لاہول اسپتی)، راجندر رانا (سجان پور)، اندر دت لکھن پال (برسار)، چیتنیہ شرما (گاگریت) اور دیویندر کمار (کٹلیہار) شامل ہیں۔

Published: undefined

ان باغی اراکین اسمبلی کے پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کراس ووٹنگ کرنے کی وجہ سے ہماچل اسمبلی میں 40 ایم ایل اے والی کانگریس کو 25 سیٹوں والی بی جے پی کے سامنے راجیہ سبھا سیٹ ہارنی پڑی تھی۔ اس کے بعد قانون سازی امور کے وزیر ہرش وردھن چوہان نے باغی ایم ایل اے کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کرنے پر ان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسپیکر کے ذریعے نااہل قرار دیے جانے کے بعد ان باغی اراکین اسمبلی نے اسپیکر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جہاں انہیں مایوسی ہوئی۔ اب ان کی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے جس میں ان کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔ واضح رہے کہ لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی ان باغی اراکین اسمبلی کی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے۔ ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا بی جے پی ان سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرتی ہے یا اپنی بنیادی پارٹی سے بغاوت کرنے والوں کو ہی موقع دیتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined