حیدرآباد: تلنگانہ میں اپوزیشن پارٹی بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب اس کے قانون ساز کونسل کے 6 ارکان نے جمعرات کی رات دیر گئے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی کی موجودگی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی۔ گزشتہ سال اسمبلی انتخابات میں بی آر ایس کی شکست کے بعد سے 6 ارکان اسمبلی سمیت متعدد لیڈر پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ بی آر ایس کے 6 ایم ایل سی (ممبران قانون ساز کونسل) جنہوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے ان میں دانڈے وٹھل، بھانو پرساد راؤ، ایم ایس پربھاکر، بوگراپو دیانند، یگے ملیشم اور بسواراجو سرایا شامل ہیں۔
بی آر ایس کے 6 قانون ساز کونسل ارکان نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کی رہائش گاہ پر کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ اس دوران تلنگانہ میں پارٹی امور کی اے آئی سی سی انچارج دیپا داس منشی اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔
Published: undefined
تلنگانہ قانون ساز کونسل کی ویب سائٹ کے مطابق، فی الحال بی آر ایس کے 25 ارکان ہیں اور کانگریس کے چار ارکان ہیں۔ 40 رکنی قانون ساز کونسل میں چار نامزد ارکان بھی ہیں، دو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سے، ایک ایک بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور پی آر ٹی یو اور ایک آزاد رکن، جبکہ دو نشستیں خالی ہیں۔
Published: undefined
جمعرات کی رات ریونت ریڈی کے قومی دارالحکومت کے دو روزہ دورے سے واپس آنے کے فوراً بعد یہ ارکان کانگریس میں شامل ہو گئے۔ بی آر ایس کے چھ قائدین کی کانگریس میں شمولیت کے ساتھ ہی تلنگانہ قانون ساز کونسل میں کانگریس ارکان کی تعداد بڑھ کر 10 ہو گئی ہے۔
گزشتہ سال تلنگانہ میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے بعد بی آر ایس کے 6 ارکان اسمبلی کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید ایم ایل اے حکمران پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
یاد رہے کہ بی آر ایس نے اسمبلی انتخابات میں کل 119 اسمبلی سیٹوں میں سے 39 پر کامیابی حاصل کی، جب کہ کانگریس نے 64 سیٹیں جیت کر اقتدار حاصل کیا۔
سکندرآباد کنٹونمنٹ سیٹ سے بی آر ایس ایم ایل اے جی لسیا نندیتا کی اس سال کے شروع میں ایک سڑک حادثے میں موت ہو گئی، جس کے بعد کانگریس نے اس سیٹ سے ضمنی انتخاب جیتا۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس ایم ایل اے کی تعداد 65 ہو گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined