مہاراشٹر میں حکومت سازی کی تصویر اب کافی حد تک صاف ہو گئی ہے۔ ریاست میں این سی پی-کانگریس اور شیوسینا حکومت بنانے کی تیاری کر رہی ہیں۔ اس درمیان بی جے پی کے ذریعہ ریاست میں حکومت بنانے کا پھر سے دعویٰ پیش کرنے پر شیوسینا نے اسے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ شیوسینا نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ میں بی جے پی پر نشانہ سادھتے ہوئے لکھا ہے کہ مہاراشٹر میں نئے فارمولے کو دیکھ کر کچھ لوگوں کے پیٹ میں درد شروع ہو گیا ہے۔
Published: 16 Nov 2019, 11:11 AM IST
شیوسینا نے سامنا میں لکھا ہے کہ ’’کہا جا رہا ہے دیکھتے ہیں کون حکومت بناتا ہے، اس طرح کی زبان بولی جا رہی ہے۔ بددعائیں بھی دی جا رہی ہیں کہ اگر حکومت بن بھی گئی تو کتنے دن ٹکے گی، دیکھتے ہیں۔ اس طرح کی قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ 6 مہینے سے زیادہ حکومت نہیں چلے گی۔ یہ نیا دھندا فائدہ مند بھلے ہو، لیکن یہ اندھا اعتقاد قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘‘
Published: 16 Nov 2019, 11:11 AM IST
شیوسینا نے ’سامنا‘ میں بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آگے لکھا ’’اپنی کمزوری کو چھپانے کے لیے مہاراشٹر میں اس طرح کی حرکتیں کی جا رہی ہیں۔ ہم مہاراشٹر کے مالک ہیں اور ملک کے باپ ہیں، اس طرح کی ذہنیت سے لوگ باہر آئیں، کیونکہ اس طرح کی ذہنی حالت 105 والوں کی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ نریندر مودی جیسے لیڈر کے نام پر ان کا (بی جے پی) کھیل شروع ہے اور اس میں مودی کا ہی نام خراب ہو رہا ہے۔‘‘
Published: 16 Nov 2019, 11:11 AM IST
شیوسینا نے سامنا میں آگے لکھا ہے کہ مہاراشٹر میں صدر راج لگنے کے بعد 105والوں (بی جے پی) کا اعتماد اس طرح سے جھاگ بن کر نکل رہا ہے جیسے ممبئی کنارے ارب ساگر کی لہریں ہوں۔ سابق وزیر اعلیٰ فڑنویس نے اپنے اراکین اسمبلی سے کہا کہ بنداس رہو، ریاست میں پھر سے بی جے پی کی ہی حکومت بنے گی۔ کل ہی بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے کہا کہ ریاست میں جس کے پاس 145 کا نمبر ہے، اس کی حکومت آئے گی اور یہ آئینی طور پر ٹھیک ہے۔‘‘
Published: 16 Nov 2019, 11:11 AM IST
شیوسینا نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’صاف اور شفاف کام کرنے کا وعدہ کرنے والوں کا یہ جھوٹ ہے جو بار بار ثابت ہو رہا ہے۔ اقتدار یا وزیر اعلیٰ عہدہ کا امر پٹہ لے کر کوئی جنم نہیں لیتا ہے۔ خود کو فاتح عالم کہنے والے نپولین اور سکندر جیسے جنگجو بھی آئے اور چلے گئے۔ شری رام کو بھی اپنی ریاست چھوڑنی پڑی، تو مفتوح ہونے کی بڑی بڑی باتیں کیوں؟ ایک طرف فڑنویس ریاست میں پھر سے بی جے پی کی ہی حکومت بننے کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف نتن گڈکری نے کرکٹ کی بڑی بال سیاست میں پھینک دی ہے۔ کرکٹ اور سیاست کا آخری کچھ نہیں ہوتا۔ کسی بھی وقت فیصلہ بدل سکتا ہے۔‘‘
Published: 16 Nov 2019, 11:11 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Nov 2019, 11:11 AM IST
تصویر: پریس ریلیز