دہلی میں ’ٹریکٹر پریڈ‘ کے دوران ہوئے تشدد سے جہاں کسان تنظیموں نے اپنا پلّہ جھاڑ لیا ہے، وہیں کئی لیڈران نے اس کے لیے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بی جے پی مخالف پارٹیوں نے اس واقعہ کے لیے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے کیونکہ دہلی پولس مرکز کے ماتحت ہی کام کرتی ہے۔ شیوسینا کا اس تعلق سے تلخ ترین بیان سامنے آیا ہے جس میں پارٹی ترجمان سنجے راؤت نے کہا ہے کہ ’’قانون لوگوں کے لیے بنائے جاتے ہیں، اگر لوگ خوش نہیں ہیں تو یہ قانون کس کے لیے ہیں؟ آج ہوئے تشدد کا ذمہ دار کون ہے؟ اگر کوئی اور حکومت ہوتی تو اس سے فوراً استعفیٰ مانگا جاتا، پوچھا جاتا کہ نظامِ قانون کون دیکھ رہا ہے؟ اب ممتا بنرجی سے استعفیٰ مانگا جائے گا یا ادھو ٹھاکرے سے؟‘‘
Published: undefined
سنجے راؤت نے دہلی میں ہوئے تشدد کے بعد ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’دہلی میں نظامِ قانون متاثر ہوا ہے۔ یہ حکومت کی ناکامی ہے۔ اس انارکی کے لیے دہلی میں قدم اٹھائے گئے۔ وہ کس سے استعفیٰ مانگیں گے؟ سونیا گاندھی، ممتا بنرجی، ادھو ٹھاکرے، شرد پوار یا جو بائڈن؟ اس معاملے پر استعفیٰ... استعفیٰ دیا جاتا ہے صاحب...۔‘‘
Published: undefined
شیوسینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے اپنے ایک بیان میں کسانوں کے مطالبات کی حمایت کرنے کا اعلان بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم کسانوں کے مطالبات کے ساتھ ہیں اور پرامن تحریک کی حمایت کرتے ہیں، لیکن دہلی میں ہوئے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’‘’اگر کسان لیڈروں نے حکومت سے پرامن مظاہرہ کا وعدہ کیا تھا تو اسے پورا کرنا چاہیے تھا۔‘‘
Published: undefined
سنجے راؤت اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’آج دہلی کی سرکوں پر جو نظارہ دیکھنے کو ملا، وہ نہ تو مظاہرین کو وقار بخشتا ہے اور نہ ہی حکومت کو۔ دو مہینوں سے چل رہی ہے کسانوں کی تحریک، لیکن اچانک کیا ہو گیا؟ ایسی تحریک تو دنیا میں کہیں نہیں ہوئی تھی۔ کیا حکومت اس دن کا انتظار کر رہی تھی، کیا حکومت کسانوں کے صبر کا باندھ ٹوٹنے کا انتظار کر رہی تھی؟‘‘
Published: undefined
سنجے راؤت نے ممبئی کے آزاد میدان میں جمع ہوئے ہزاروں کسانوں کے احتجاجی دھرنا کی مثال بھی مودی حکومت کے سامنے پیش کی اور کہا کہ ’’آزاد میدان میں ماحول خرانے نہیں ہونے دیا گیا، لیکن دہلی میں شاید ایمرجنسی کا ماحول بنانا چاہتے ہوں۔ یہی کوشش گزشتہ سال شاہین باغ میں ہوئی تھی۔‘‘ شیوسینا لیڈر نے ٹوئٹر کے ذریعہ مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’حکومت نے آخر تک لاکھوں کسانوں کی بات کیوں نہیں سنی۔ یہ کس ٹائپ کی جمہوریت ہمارے ملک میں پنپ رہی ہے؟ یہ جمہوریت نہیں ہے بھائی... کچھ اور ہی چل رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب