کانگریس کے سینئر لیڈر شیوراج پاٹل نے ’گیتا میں جہاد‘ سے متعلق بدھ کے روز جو بیان دیا تھا، اس سے کانگریس نے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ پارٹی کے میڈیا کمیونکیشن ہیڈ جئے رام رمیش نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کر کے صفائی دی ہے اور شیوراج پاٹل کے بیان کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں جئے رام رمیش نے لکھا ہے ’’میرے سینئر ساتھی شیوراج پاٹل نے مبینہ طور پر بھگوت گیتا پر کچھ تبصرہ کیا جو ناقابل قبول ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کا اسٹینڈ صاف ہے، بھگوت گیتا ہندوستانی تہذیب کا ایک اہم بنیادی ستون ہے۔ میں نے اپنی جوانی میں بھگوت گیتا پڑھی تھی اور اسے صدیوں سے ہندوستانی سماج پر گہرا اثر ڈالنے والے ایک ثقافتی و فلسفی کتاب کی شکل میں دیکھتا ہوں۔ میں نے اس بارے میں اپنی کتاب ’دی لائٹ آف ایشیا: دی پوئم دیٹ ڈیفائنڈ دی بدھا‘ میں لکھا ہے۔‘‘
Published: undefined
اپنے ٹوئٹ کے ساتھ جئے رام رمیش نے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی کتاب ’ڈسکوری آف انڈیا‘ (بھارت کی کھوج) کا ایک طویل اقتباس بھی شیئر کیا ہے جو کہ صفحہ نمبر 110 سے لیا گیا ہے۔ اس اقتباس میں بھی گیتا کی اہمیت کو ظاہر کیا گیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ شیوراج پاٹل نے بدھ کے روز دہلی میں کانگریس کی سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر محسنہ قدوائی کی ایک کتاب کی رسم اجراء تقریب میں خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر دعویٰ کیا تھا کہ جہاد سے متعلق نظریہ صرف اسلام میں ہی نہیں ہے، بلکہ بھگوت گیتا اور عیسائی مذہب میں بھی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیوراج پاٹل نے کہا تھا کہ اسلام اور عیسائی مذہب میں مانا جاتا ہے کہ اللہ صرف ایک ہے۔ یہودی مذہب میں بھی یہی عقیدہ ہے کہ بھگوان کی مورتی نہیں رکھ سکتے۔ گیتا میں بھی لکھا ہے کہ بھگوان کا نہ رنگ ہے، نہ شکل ہے اور نہ ہی کوئی خاکہ۔ ساتھ ہی شیوراج پاٹل نے تذکرہ کیا تھا کہ مہابھارت میں شری کرشن نے بھی ارجن کو طاقت کے استعمال (جہاد) کا سبق پڑھایا تھا۔ شیوراج پاٹل کا یہی بیان تنازعہ کا شکار ہو گیا اور بی جے پی نے کانگریس سے وضاحت طلب کی تھی کہ کیا اس کا بھی یہی اسٹینڈ ہے جو کہ شیوراج پاٹل کا ہے۔ اس سلسلے میں جئے رام رمیش نے بذریعہ ٹوئٹ واضح لفظوں میں آج بتا دیا کہ شیوراج کے بیان سے کانگریس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined