ہندوؤں کی فلاح کے نام پر ووٹ کی سیاست کرنے والی بی جے پی کا اصل چہرہ ایک بار پھر اس وقت بے نقاب ہو گیا جب مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے بندیل کھنڈ کی ایودھیا تصور کی جانے والی مذہبی نگری ’اورچھا‘ کے رام راجہ مندر میں پوجا کرتے وقت ہندو مذہب کے عقیدہ اور روایتوں کا کوئی پاس و لحاظ نہیں رکھا۔ انھوں نے اس مندر کے قانون اور ضابطوں کو نہ صرف توڑا بلکہ وہاں پوجا کے لیے پہنچے کئی لوگوں کو کافی دیر تک مندر سے باہر کھڑے رکھا۔
شیو راج سنگھ چوہان کی اس غلطی کا تو پتہ بھی نہیں چلتا اگر اس مندر میں پوجا کے دوران کی ان کی تصویر ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر نہیں ہوئی ہوتی۔ جیسے ہی شیوراج کے ٹوئٹر ہینڈل سے رام راجہ مندر کی تصویریں ٹوئٹ ہوئیں، ایک ہنگامہ سا برپا ہو گیا اور چہار جانب سے ان کی تنقید ہونے لگی۔ دراصل مانا جاتا ہے کہ اورچھا کے راجہ صرف رام ہیں اس لیے اس علاقے کو رام راجہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اورچھا کی سرحد میں کوئی وزیر، لیڈر یا افسر اپنی گاڑی پر لگی بتّی کو بند کر کے ہی داخل ہوتا ہے اور یہ روایت سالوں سے چلی آ رہی ہے۔ اس کے علاوہ رام راجہ مندر کا دروازہ طے وقت پر کھلتا اور بند ہوتا ہے۔ کوئی بھی اہم شخص آئے لیکن دروازوں کے کھلنے اور بند ہونے کے وقت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ہے۔ مندر کے اندر تصویر لینا بھی ممنوع ہے اور قابل سزا جرم ہے۔ اس مندر کا ایک قانون یہ بھی ہے کہ کوئی بڑی ہستی مندر میں آتا ہے تو بھی عام عقیدتمندوں کو مندر میں داخل ہونے سے نہیں روکا جاتا۔ لیکن شیوراج سنگھ چوہان جب پوجا کرنے اس مندر میں پہنچے تو یہاں کے قانون اور ضابطوں کو طاق پر رکھ دیا۔
Published: 30 Dec 2017, 10:22 AM IST
ذرائع کے مطابق شیو راج سنگھ جب پوجا کے لیے مندر پہنچے تو اس کے سبھی دروازے بند کروا دیے اور تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک دوسرے عقیدتمند دروازہ کھلنے کا انتظار کرتے رہے۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے مندر میں پوجا کے دوران کی تصویریں بھی کھنچوائیں جو انھوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا۔ لیکن جب چاروں طرف سے ان کی تنقید شروع ہو گئی تو وزیر اعلیٰ کے ٹوئٹر پیج سے سبھی تصویریں ہٹا دی گئیں۔ اب سبھی کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ جس طرح کی غلطی شیوراج سنگھ نے کی ہے کیا اس کی سزا انھیں ملے گی! ریاست میں اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے بھی شیوراج کی اس غلطی کا نوٹس لیا۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’جس نے رام راجہ کی نگری میں اپنا راج دکھانے کی کوشش کی اسے سزا ضرور ملے گی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ شیو راج سنگھ چوہان نے رام راجہ مندر کا دورہ بدھ کے روز کیا تھا اور ہنگامہ ہونے کے بعد جمعہ کو ان کے ٹوئٹر پیج سے سبھی تصویریں ڈیلیٹ کر دی گئیں۔ جب اس سلسلے میں محکمہ رابطہ عامہ کے کمشنر پی نرہری سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’سوشل میڈیا ٹیم کی غلطی سے تصویریں پوسٹ ہو گئی تھیں لہٰذا انھیں ہٹا لیا گیا ہے۔‘‘ لیکن سوال تصویریں پوسٹ ہونے کا نہیں ہے بلکہ مندر کے قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی کا ہے۔
Published: 30 Dec 2017, 10:22 AM IST
سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تصویروں پر اپوزیشن لیڈر اجے سنگھ کا کہنا ہے کہ اورچھا کے مہاراجہ رام راجہ کے دربار میں ان کی بے عزتی کرنے کا نتیجہ وزیر اعلیٰ کو ضرور بھگتنا ہوگا۔ بھلے ہی انھوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مندر کے اندر کی اپنی تصویر ہٹا لی لیکن یہ واضح ہو گیا ہے کہ صدیوں پرانی روایت اور مندر کے قانون کو وزیر اعلیٰ نے نہ صرف توڑا ہے بلکہ کروڑوں ہندوؤں کے جذبات کو بھی ٹھیس پہنچائی ہے۔ انھوں نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ قانون توڑنے پر وزیر اعلیٰ کے خلاف قانونی کارروائی اسی طرح ہو جیسا کہ ایسا کرنے پر عام آدمی کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔ انھوں نے ایک پرانی بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’1984 میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اورچھا میں بھگوان رام راجہ کا دَرشن کرنے گئی تھیں۔ بھگوان کو پرساد لگ رہا تھا اس لیے ان کی خاطر دروازے نہیں کھولے گئے، وہ نصف گھنٹے انتظار کرتی رہیں اور یہ عمل مکمل ہونے کے بعد ہی وہ دَرشن کے لیے اندر گئیں۔‘‘ اجے سنگھ نے اس سلسلے میں طنز آمیز لہجے میں یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ چوہان 12 سال وزیر اعلیٰ رہنے کے بعد خود کو سبھی قانون اور ضابطوں سے بالاتر سمجھنے لگے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اورچھا کے بھگوان رام کے مندر میں تاریخ میں پہلی بار اپنے لیے دروازے بند کروا کر ڈیڑھ گھنٹہ تک عام لوگوں کو پوجا سے روکا۔ انھوں نے تصویر نہ لینے کی روایت بھی توڑی جس کی سزا انھیں ملنی ہی چاہیے۔
Published: 30 Dec 2017, 10:22 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Dec 2017, 10:22 AM IST