ممبئی: شیو سینا نے بی جے پی کی قیادت والے اتحاد این ڈی اے سے خود کو علیحدہ کر لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ کافی دنوں سے بی جے پی کی پالیسیوں سے ناراض چل رہی شیو سینا نے کہا ہے کہ اب وہ 2019 کا لوک سبھا الیکشن اپنے دم پر لڑے گی۔ شیو سینا کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے دوران آج (منگل) یہ اہم فیصلہ لیا گیا۔ اس ضمن میں سنجے راؤت نے تجویز پیش کی۔
Published: 23 Jan 2018, 12:40 PM IST
ممبئی میں شیو سینا کی مجلس عاملہ کے اجلاس کو خطاب کرتے ادھو ٹھاکرے
Published: 23 Jan 2018, 12:40 PM IST
شیو سینا کا کہنا ہے کہ اس نے اتحاد کو بچائے رکھنے کے لئے ہمیشہ سمجھوتہ کیا لیکن بی جے پی نے ہمیشہ اسے نیچا دکھانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ شیو سینا کا کہنا ہے کہ اب وہ عزت کے ساتھ چل سکے گی۔ پارٹی نے آئندہ لوک سبھا الیکشن کے علاوہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات بھی اکیلے ہی لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: 23 Jan 2018, 12:40 PM IST
شیو سینا کی طرف سے این ڈی اے سے علیحدہ ہونے کے فیصلہ کا اثر مہاراشٹر کی سیاست پر واضح طریقہ سے دیکھنے کو ملے گا۔ مہاراشٹر حکومت کے علاوہ بی ایم سی میں بھی دونوں پارٹیاں اتحاد میں ہیں۔ شیو سینا کی طرف سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا گیا ہے جبکہ نوجوان رہنما اور پارٹی کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے کو قومی مجلس عاملہ کا رکن بنایا گیا ہے۔ اسے شیو سینا کی وراثت اگلی نسل کو سونپنے کی سمت میں اٹھائے گئے قدم کے طور پر دیکھا جا رہا رہا ہے۔
واضح رہے کہ شیو سینا مرکز کی مودی حکومت اور مہاراشٹر کی فڑنویس حکومت کی تنقید کرتی رہی ہے۔ نوٹ بندی ، جی ایس ٹی جیسے مرکزی حکومت فیصلوں سے لے کر تمام طرح کے مدوں پر شیوسینا اپنی ہی پارٹی پر حملہ آور رہی اور اس وجہ سے اکثر اپنی اہی اتحادی جماعت کی وجہ سے بی جے پی کو غیر آرام دہ صورت حال کا سامنا رہا ۔ دونوں کے درمیان تلخی اتنی زیادہ بڑھ گئی کی کئی بار تو اپنی روایتی مخالف پارٹی کانگریس کے صدر راہل گاندھی کی بھی شیو سینا کی تعریفیں کیں۔ بی ایم سی انتخابات میں بھی دونوں پارٹیوں میں تلخی رہی اور اسی وجہ سے دونوں پارٹیوں نے چناؤ بھی الگ الگ لڑا۔ بی جے پی نے چناؤ میں شیو سینا کو کڑی ٹکر دی اس لئے اس وقت شیو سینا خاموش ہو گئی اور بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے میں ہی بھلائی سمجھی۔ دوسری طرف بی جے پی کے رہنما بھی شیو سینا کے حملوں پر رد عمل ظاہر کرتے رہے ہیں۔
Published: 23 Jan 2018, 12:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Jan 2018, 12:40 PM IST