قومی خبریں

ایکناتھ شندے سمیت شیوسینا نے 45 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی

اس فہرست میں ان تمام  ارکان اسمبلی کے نام شامل ہیں جنہوں نے بغاوت کے دوران ادھو ٹھاکرے کے دھڑے کا ساتھ چھوڑا تھا اور  شندے کے ساتھ آگئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

مہاراشٹر کے انتخابات کے پیش نظر ایکناتھ شندے کی شیوسینا نے 45 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی ہے۔ ایکناتھ شندے کوپری پاچ پاکھڈی سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔مہاراشٹر کی  پارٹیوں نے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرنا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی مہایوتی میں 152 سے 155 سیٹوں پر الیکشن لڑ سکتی ہے۔ ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیو سینا 70 سے 80 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کر سکتی ہے اور اجیت پوار کی قیادت والی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی 52 سے 54 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کر سکتی ہے۔

Published: undefined

ایکناتھ شندے کی پارٹی نے ماہیم  سیٹ سے سدانند شنکر سراونکر کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ ایم این ایس صدر راج ٹھاکرے کے بیٹے امت ٹھاکرے اس سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس فہرست میں ان تمام ایم ایل اے کے نام بھی شامل ہیں جنہوں نے بغاوت کے دوران ادھو ٹھاکرے کے دھڑے کا ساتھ چھوڑا تھا اور شندے گروپ کے ساتھ ہو گئے تھے ۔ اس کے علاوہ حکومت میں شندے گروپ کے وزراء کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ پارٹی نے نئے چہروں میں سیاسی خاندانوں کے سابق فوجیوں اور کچھ آزاد امیدواروں کو شامل کیا ہے۔

Published: undefined

اس فہرست میں خاندان کی ایک جھلک بھی دیکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کئی آزاد امیدواروں کو بھی ٹکٹ دیا گیا ہے۔ ان میں رام ٹیک سیٹ سے آشیش جیسوال، بھنڈارا سے نریندر بھونڈیکر، ویجاپور سے رمیش بورنارے اور عمرگہ سے گیان راج چوگولے کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔

Published: undefined

مہاراشٹر میں اسمبلی کی 288 سیٹیں ہیں۔ ریاست میں بی جے پی، شیوسینا (ایکناتھ شندے) اور این سی پی (اجیت پوار) کی مخلوط حکومت ہے۔ 2019 کے انتخابات میں بی جے پی نے سب سے زیادہ 105 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس بار بھی مہایوتی پوری طاقت کے ساتھ میدان میں اترنے والی ہے لیکن اس کی راہ آسان نہیں لگ رہی کیونکہ مہا وکاس اگھاڑی سے سخت مقابلہ ہے۔مہاراشٹر کی 288 اسمبلی سیٹوں کے لیے 20 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ نتائج کا اعلان 23 نومبر کو کیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined