پونے: آج یہا ں مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے حیرت انگیز طور پر اس بات کا اظہار کیا ہے ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیوسینا نے گزشتہ الیکشن میں دئیے گئے عوامی فیصلے کی توہین کی ہے اور ایک بار پھر انہوں نے مہاجرین کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ ایم این ایس کے سربراہ نے کہا کہ شیوسینااوربی جے پی نے عوامی فیصلے کی توہین کی ہے اور شیوسینا کے ذریعے این سی پی اور کانگریس سے ہاتھ ملانا بھی ایک غلط فیصلہ ہے۔
Published: undefined
راج ٹھاکرے نے مزید کہا کہ جنہوں نے ایسا کیا ہے انہیں رائے دہندگان سبق سکھائیں گے اور عوام مہا وکاس اگھاڑی سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں پیشن گوئی کی کہ آئندہ الیکشن میں اس کا ردعمل پتہ چل جائے گا۔ ایم این ایس کا اسمبلی میں صرف ایک ایم ایل اے ہے اور وہ بی جے پی کی قیادت میں اپوزیشن کی نشستوں میں بیٹھتا ہے۔
Published: undefined
راج ٹھاکرے نے پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیرقانونی مہاجرین کو ملک سے اٹھا کر پھینک دینا چاہیے تھا اور کیونکہ ان کی وجہ سے ملک پر مالی بوجھ پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ امت شاہ کی چالاکی کی داد دیتے ہیں کہ سی اے اے اور این آر سی کو پیش کردیا ہے ،جس کی وجہ ملک میں افراتفری پیدا ہوگئی ہے اور یہ سب اقتصادی بحران کو لوگوں کے ذہن سے نکالنے کے لیے کیا گیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ بیرون ملک سے مزید لوگوں کو لاکر بسانے کی ضرورت ہے جبکہ پہلے ہی یہاں کی آبادی 130 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔کیا حکومت ہندوستان کو دھرم شالہ بنارہی ہے۔
Published: undefined
راج ٹھاکرے نے کہاکہ پہلے حکومت کو پتہ لگانا چاہیے کہ کتنے مسلمان صدیوں سے ملک میں رہ رہے ہیں اور پھر غیرقانونی طور پر پناہ لیے ہوئے پاکستانی،بنگلہ دیشی اور افغانستان کے شہریوں کا پتہ لگائے اور انہیں ملک سے نکالاجائے۔ انہوں نے کہا کہ "میری سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ ہم ایک عام آدمی کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہیں اور رفیوجیوں کو ملک میں لاکر بسایا جائے۔پہلے حکومت کو ہمارے عوام کی فلاح وبہبود کی طرف توجہ دینا چاہیے۔
Published: undefined
راج ٹھاکرے نے کہا کہاڈ کی حدود میں رہنے والے پناہ گزینوں سے واقف ہے ،لیکن اس کی بھی کچھ کچھ حدیں مقرر ہے اور وہ کارروائی نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان جو صدیوں سے ملک میں آباد ہیں ،انہیں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے سی اےاے اور این آر سی کے نفاذکرنے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھا،جبکہ اسی رپورٹس ہیں کہ شہریت کے آدھار کارڈ، الیکشن کارڈ وغیرہ شہریت کے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز