ممبئی: مہاراشٹر میں سیاسی ہلچل کے درمیان شیوسینا نے ایک بار پھر اپنے ترجمان سامنا کے ذریعے بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ اخبار کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی نے جو کچھ کیا اس کی وجہ سے پورا ملک اس پر تھوک رہا ہے۔ اب صرف میہل چوکسی، نیرو مودی، وجے مالیا کو اپنی پارٹی میں شامل کر کے انہیں عہدے دئیے جانے باقی ہیں۔ ان تینوں میں سے ایک کو پارٹی کا قومی خزانچی، دوسرے کو نیتی آیوگ اور تیسرے کو ملک کے ریزرو بینک کا گورنر مقرر کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ کرپشن، لوٹ مار، بد اخلاقی اب ان کے لیے کوئی ایشو نہیں رہا۔
Published: undefined
سامنا میں لکھا گیا ہے کہ دیویندر فڑنویس بار بار کہہ رہے تھے کہ اجیت پوار کو آبپاشی گھوٹالہ کی وجہ سے جیل جانا پڑے گا لیکن وہی اجیت پوار نے فڑنویس کی موجودگی میں نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا اور یہی 'چکی پیسنگ' فڑنویس کے 'ساگر' بنگلے میں بیٹھ کر اپنے دھڑے کو قلمدان تقسیم کر رہے تھے، یہ حیران کن ہے۔‘‘
Published: undefined
شیو سینا کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں شندے پر بھی طنز کیا گیا ہے۔ اس میں لکھا ہے ’’محکموں کی تقسیم کی بحث وزیر اعلی کے 'ورشا' بنگلے میں ہونی چاہیے تھی لیکن اجیت پوار اور ان کا گروپ 'ساگر' تک پہنچ گیا، اسے سرپرائز ہی کہا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ کی یہ حالت ناگفتہ بہ ہے اور دن بدن مزید قابل رحم ہوتی جائے گی۔ نیشنلسٹ کانگریس اور اجیت پوار کی وجہ سے ہمیں شیو سینا چھوڑنا پڑی، اس طرح گرجنے والے گھٹی گروپ کے وزیر گلابو پاٹل کو راج بھون میں اجیت پوار کے قدموں میں لوٹنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ قوم پرستوں کی وجہ سے شیوسینا چھوڑی تو اس کے قدموں میں گرنے والوں کے اداس چہروں پر لوگ ہنس رہے تھے۔‘‘
Published: undefined
سامنا میں مزید لکھا گیا کہ قوم پرست ہمارے ساتھ اقتدار میں آئے تو ہم حکومت سے باہر ہو جائیں گے، اس طرح گرجنے والے غدار گروپ کے تمام ترجمان اچانک غائب ہو گئے۔ وزیر اعلیٰ نے بولنا بند کر دیا۔ غدار گروپ کے ایک وزیر، ساونت واڑی کے دیپو کیسرکر نے پندرہ دن پہلے کہا تھا، ’’اگر بغاوت ناکام ہو جاتی تو شندے اپنے سر پر پستول چلا لیتے۔ اس وقت ان کی دماغی حالت بہت خراب تھی لیکن اجیت پوار کی حلف برداری کے بعد وزیر اعلیٰ کی دماغی حالت سورت اور گوہاٹی سے بھی زیادہ خراب ہو گئی ہوگی۔ اس لیے وزیر داخلہ فڑنویس کو 'ورشا' بنگلے کے تمام ہتھیار فوری طور پر حکومت کے پاس جمع کرانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined