دہلی کی ایک ضلعی عدالت نے پیر کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ واضح رہےشرجیل کو سال 2020 کے دہلی فسادات کے لیے انڈین پینل کوڈ اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
Published: undefined
استغاثہ نے الزام لگایا کہ 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات ایک سازش تھی اور اس کے پیچھے سسٹم کو مکمل طور پر مفلوج کرنا تھا۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 20 دسمبر 2019 کو عمر خالد نے یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ اور آزاد سٹیزن آرگنائزیشن کے ممبرہرش مندر سے ملاقات کی تھی۔استغاثہ نے کہا کہ یہ میٹنگ احتجاج کے علاقوں کے تعین اور خواتین کو سامنے رکھ کر پولیس جھڑپوں کو کم کرنے کی حکمت عملی کے لیے اہم تھی۔
Published: undefined
پولیس نے کہا کہ احتجاج کا مسئلہ شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) یا نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) نہیں تھا بلکہ حکومت کو شرمندہ کرنے اور ایسے قدم اٹھانے کے لیے تھا کہ اسے بین الاقوامی میڈیا کی روشنی میں آنا چاہیے۔
Published: undefined
فسادات کے بعد پولیس نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 13، 16، 17، 18، آرمس ایکٹ کی دفعہ 25 اور 27 اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کی روک تھام ایکٹ کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت کارروائی کی۔ 1984 اور تعزیرات ہند 1860 کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
Published: undefined
پولیس نے گزشتہ سال ستمبر میں پنجرا توڑ کے ارکان اور جے این یو کی طالبات دیونگنا کلیتا، نتاشا نروال، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا اور طالب علم کارکن گلفشاں فاطمہ کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔
Published: undefined
چارج شیٹ میں کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں، جامعہ رابطہ کمیٹی کے ارکان صفورا زرگر، میران حیدر اور شفاء الرحمان، عام آدمی پارٹی کے معطل کونسلر طاہر حسین، کارکن خالد سیفی، شاداب احمد، تسلیم احمد، سلیم ملک، محمد سلیم خان اور اطہر خان کا نام شامل ہے۔
Published: undefined
استغاثہ کے مطابق فسادات کے پہلے مرحلے میں 53 افراد ہلاک اور 142 زخمی ہوئے جب کہ دوسرے مرحلے میں 608 افراد زخمی ہوئے۔ فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد میں ایک مبینہ بڑی سازش سے متعلق کیس میں جے این یو کے سابق طالب علم رہنما عمر خالد اور جے این یو کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف نومبر میں ایک ضمنی چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔
Published: undefined
شرجیل کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ شرجیل کو اس کیس میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے اور اگر اس کیس میں ضمانت مل جاتی ہے تو وہ اس عدالت کی ہدایت کے مطابق ضمانت دینے کو تیار ہیں۔
استغاثہ نے نشاندہی کی کہ فسادات کی منصوبہ بندی کی گئی اور املاک کو تباہ کیا گیا، ضروری خدمات میں خلل ڈالا گیا، پیٹرول بم، لاٹھیاں اور پتھروں کا استعمال کیا گیا۔ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کیس کی سماعت کے بعد شرجیل کی ضمانت کی، درخواست مسترد کر دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز