پٹنہ: جنتا دل یو کے سابق قومی صدر شرد یادو کل منعقد ہونے والے ’دیش بچاؤ، بھاجپا بھگاؤ‘ ریلی میں شریک ہونے کے لیے پٹنہ پہنچ گئے ہیں۔ ان کی آمد کے بعد آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے ذریعہ کی جا رہی اس ریلی پر سب کی نظریں ٹھہر گئی ہیں۔ ایک طرف جہاں جنتا دل یو کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی کے ذریعہ خط لکھ کر شرد یادو کو ’دیش بچاؤ، بھاجپا بھگاؤ‘ ریلی میں شریک ہونے سے منع کیا جا چکا ہے ، وہیں شرد یادو کے گروہ نے جنتا دل یو کے انتخابی نشان پر اپنا حق ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب جب کہ شرد یادو ریلی میں شریک ہونے کے لیے پٹنہ پہنچ چکے ہیں تو دیکھنے والی بات یہ ہے کہ جنتا دل یو ان کے خلاف کس طرح کی کارروائی کرتی ہے۔
جنتا دل یو پارٹی کے ٹوٹنے کے آثار نظر آتے ہی شرد یادو کی حمایت والے لیڈروں نے انتخابی کمیشن کے سامنے اپنے گروپ کو اصلی جنتا دل یو بتاتے ہوئے انتخابی نشان اور پارٹی دفتر پر اپنا دعویٰ بھی پیش کر دیا ہے۔ شرد یادو کی قیادت والے گروپ کا دعویٰ ہے کہ قومی کونسل کے زیادہ تر اراکین ان کے ساتھ ہیں۔ جنتا دل یو میں نتیش اور شرد خیمہ کے درمیان جس طرح بیان بازیاں شروع ہو گئی ہیں اس کے بعد سب کی نظریں کل کی ریلی پر ہی مرکوز ہیں۔
ذرائع کے مطابق 27 اگست کو منعقد ہونے والی ’دیش بچاؤ، بھاجپا بھگاؤ‘ ریلی میں صرف شرد یادو ہی شریک نہیں ہوں گے بلکہ علی انور، رمئی رام، ارون شریواستو اور وہ سبھی جنتا دل یو لیڈران بھی شامل ہوں گے جو کسی وجہ سے پارٹی رکنیت سے مستعفی ہوئے ہیں۔ اس پورے معاملے سے ناراض جنتا دل یو کے ریاستی صدر وشسٹھ نارائن سنگھ نے کہا ہے کہ اگر شرد یادو نے پارٹی کی بات نہیں مانی تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے یہاں تک کہا کہ پارٹی مخالف کارروائی میں حصہ لینے کے سبب شرد یادو کو نکالا بھی جا سکتا ہے اور راجیہ سبھا میں ان کی اور علی انور کی رکنیت منسوخ کرنے کی کارروائی بھی کی جائے گی۔ جنتا دل یو کے قومی جنرل سکریٹری کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’شرد یادو نے پارٹی سے وداع ہونے کا اسکرپٹ خود لکھ دیا ہے۔ ان کی ریلی میں شامل ہونے کے ساتھ ہی ایک تاریخ کا خاتمہ ہو جائے گا۔‘‘
Published: 26 Aug 2017, 6:38 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Aug 2017, 6:38 PM IST