شنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر زبردست حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں اگر ہندوتوا کو سب سے زیادہ کسی نے نقصان پہنچایا ہے تو وہ بی جے پی اور آر ایس ایس ہیں۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شنکراچاریہ نے کہا کہ بھاگوت کو ہندوتوا کے بارے میں کچھ بھی نہیں معلوم۔ ’انڈیا ٹوڈے‘ سے بات کرتے ہوئے شنکراچاریہ نے ہندوتوا کے معاملے پر بھاگوت کی سمجھ پر کئی سوال کھڑے کیے۔ سوروپانند سرسوتی نے کہا کہ بھاگوت کہتے ہیں کہ ہندوؤں میں شادی ایک معاہدہ ہے جب کہ ایسا نہیں ہے۔ شادی پوری زندگی کا ساتھ ہے۔ شنکراچاریہ نے مزید کہا کہ موہن بھاگوت کہتے ہیں کہ جو لوگ ہندوستان میں پیدا ہوئے صرف وہی ہندو ہیں۔ انھوں نے بھاگوت سے سوال پوچھا کہ ایسے میں امریکہ اور انگلینڈ میں ہندو ماں باپ سے پیدا ہوئے لوگوں کو کیا کہیں گے؟
Published: undefined
شنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی نے بیف کے ایشو پر بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی گئوکشی کی مخالفت کرتی ہے اور بیف کی برآمدگی کو ملک کی شبیہ پر داغ بتاتی ہے جب کہ دوسری طرف اس کے ہی لیڈر بیف کی برآمدگی کرتے ہیں جو کہ بی جے پی کے دوہرے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔ شنکراچاریہ نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈر سب سے زیادہ بیف کے ایکسپورٹر ہیں۔
شنکراچاریہ نے بات چیت کے دوران کہا کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابی تشہیر کے دوران ملک کی عوام سے بی جے پی اور اس کے وزیر اعظم عہدہ کے امیدوار نریندر مودی نے جو وعدے کیے تھے اسے پورے نہیں کیے۔ انھوں نے پوچھا ’’کیا وزیر اعظم مودی کے وعدے کے مطابق ملک کے غریبوں کے اکاؤنٹ میں 15-15 لاکھ روپے آئے؟ کیا ایودھیا میں رام مندر بنا؟ کیا ملک کے نوجوانوں کو ضرورت کے مطابق روزگار ملا؟ کیا کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کیا؟‘‘ شنکراچاریہ نے کہا کہ یہ ایسے سوال ہیں جس کا جواب دینے میں وزیر اعظم مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی ناکام رہی ہے۔
شنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی نے آسا رام کو عصمت دری کیس میں قصوروار ٹھہرائے جانے پر بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ آسا رام کو قانون کے مطابق سزا ملی ہے لیکن مذہب کے مطابق انھیں ابھی سزا ملنی باقی ہے۔ انھوں نے یہ مطالبہ کیا کہ آسا رام ہی نہیں ان کے بیٹے نارائن سائیں کو بھی سخت سزا ملنی چاہیے۔ شنکراچاریہ نے کہا کہ ایسے باباؤں کی ہندو مذہب میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined