چینئی: چنئی کی مشہور و معروف دانش گاہ نیو کالج کے شعبہ اردو میں سابق صدر شعبہ عربی فارسی و اردو پروفیسر سید سجاد حسین کی صدارت میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں اردو کے عظیم نقاد شمس الرحمان فاروقی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر ظفر احمد صدیقی، تمل ناڈو میں سرکاری سطح پر اردو کو بحال کرنے اور تمل ناڈو اردو اکیڈمی کو دوبارہ فعال بنانے کی انتھک کوشش کرنے والے خادم اردو ملک العزیز کاتب اور اردو کے مشہور و معروف استاد شاعر رحمان جامی حیدرآباد کو شعبہ اردو نیوکالج کی طرف خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کے لیے مغفرت کی دعائیں کی گئیں۔
Published: undefined
تعزیتی نشست کا آغاز شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر سید شبیر حسین کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ صدر شعبہ اردو ڈاکٹر طیب خرادی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ انہوں نے اپنے تعارفی کلمات میں کہا کہ حدیث میں آیا ہے کہ ”مرنے والوں کی خوبیوں کو بیان کرو“ اسی پر عمل کرتے شعبہ اردو نیوکالج نے اردو کے قدر آور شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کی خوبیوں و خدمات کو بیان کرنے لیے اس تعزیتی نشست کا انعقاد کیا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر طیب خرادی نے شمس الرحمان فاروقی کے بارے میں کہا کہ وہ اردو کے عظیم ناقد تھے۔ فاروقی صاحب نے صرف اردو تنقید کو جدیدیت سے ہم آہنگ کیا بلکہ اردو کے فن پاروں کا تنقیدی تجزیہ کرتے ہوئے مغربی تنقید پر بھی کھل کر گفتگو کی ہے اور دلائل کے ساتھ مغربی ناقدین پر سوالات کھڑے کیے ہیں۔ انہوں نے اردو کے لیے جو خدمات انجام دی ہے اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ایسی شخصیتیں صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے پروفیسر ظفر احمد صدیقی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کا شمار اعلی پائے کے محققین میں ہوتا ہے۔ وہ تقریباً 40 سال تک درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہے اور بطور استاذ ان کی اعلی خدمات کا ہر سطح پر اعتراف کیا جاتا ہے۔ تحقیق سے خاص دلچسپی کے تحت وہ طویل عرصہ سے اردو اور فارسی کے شعراء و ادباء پر تحقیقی کام انجام دیتے رہے۔
Published: undefined
ملک العزیز کاتب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اردو کے مجاہد تھے۔ انہوں نے تمل ناڈو میں اسکولی سطح پر اقلیتی زبانوں خاص طور پر اردو کو بحال کرنے کی بڑی کوشش کی اور مسلسل اس کے لیے لڑائی لڑتے رہے، اسی طرح انہوں نے تمل ناڈو اردو اکیڈمی پھر سے فعال بنانے کے لیے حکومتی سطح پر اعلٰی عہدہ داروں سے ملاقات کرتے رہے۔ شعبہ اردو کی خدمات و کارکردگیوں کے معترف تھے۔ ریاست تمل ناڈو کبھی بھی ان کی اردو خدمات کو فراموش نہیں کرپائے گی۔ اسی طرح رحمان جامی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اردو کے معروف شاعر تھے، ان کی شاعری میں اقبال کی چھاپ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ اردو ان تمام قدرآور شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور اللہ سے دعا کرتا ہے کہ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔
Published: undefined
اس تعزیتی نشست کے صدر پروفیسر سید سجا د حسین نے شمس الرحمان فاروقی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فاروقی ایک فرد واحد کا نام نہیں بلکہ وہ ایک انجمن تھے۔ ایک دبستان علم وادب تھے۔ انہوں کہا کہ فاروقی صاحب سے ان کی پہلی ملاقات بنارس ہندو یونیورسٹی میں 1979میں ہوئی جب میں لکچررشپ کے لیے بنارس ہندو یونیورسٹی میں انٹرویو کے لیے حاضر ہوا تھا اس وقت وہ سلیکشن کمیٹی کے ممبر تھے۔ حسن اتفاق اسی وقت ظفر احمد صدیقی سے بھی ملاقات ہوئی وہ بھی وہاں انٹرویو کے لیے حاضر تھے اور ان کا سلیکشن بھی ہوگیا تھا۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ شمس الرحمان فاروقی کئی اعتبار سے منفرد تھے کیوں کہ انھوں نے لغات سے معانی ومفاہیم اخذ کرکے اپنی تنقید کو ثروت مند کیا، ایسی مثال کسی اور ناقد کے یہاں نظر نہیں آتی ہے۔انہوں نے ظفر احمد صدیقی کے بار ے میں کہا کہ وہ علم کے سمندر تھے۔ تحقیق وجستجو میں انہوں نے بے شمار کارنامہ انجام دیا ہے۔ شمس الرحمان فاروقی صاحب سے گہرے مراسم تھے، یہی وجہ تھی کہ جس پروگرام میں فاروقی صاحب ہوتے اس میں ظفر احمد صدیقی صاحب ضروری ہوتے۔ مدراس یونیورسٹی کے کئی سمیناروں ان کی شرکت ہوئی۔
Published: undefined
انہوں نے ملک العزیز کاتب پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یقینا وہ مجاہد اردو تھے۔ انہوں نے اردو کے لیے بڑی قربانیاں دی ہے اور اردو اکیڈمی کے لیے ہمیشہ کوشش کرتے رہے۔ آج وہ ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن ان کے عزائم ہمارے ساتھ ہیں ان شاء اللہ انہوں نے جو خواب دیکھا تھا وہ ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا۔ رحمن جامی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کی شاعری بڑی گہرائی پائی جاتی ہے۔
Published: undefined
شعبہ اردو نیو کالج چینئی اسلاف کی پاسداری اور روایات کی نگہبانی کرتے ہوئے ان مرحومین کی خدمات کو بہترین خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ہمیں صدر شعبہ اردو و اساتذہ سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں، الحمدللہ بہت جلد یہاں پر تحقیقی کام بھی شروع ہوگا۔ اس تعزیتی نشست میں اسسٹنٹ پروفیسر ساجد حسین و سید باقر عباس اور خالق احمد وغیرہ احباب نے شرکت کی۔ آخرمیں اسسٹنٹ پروفیسر غیاث احمد کی دعائیہ کلمات پر یہ تعزیتی نشست اختتام پذیر ہوئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز