چنمیانند کیس میں لاء کی طالبہ کو انصاف دلانے اور اتر پردیش میں بگڑے نظامِ قانون کے خلاف کانگریس کے ذریعہ مارچ نکالنے سے پہلے شاہجہاں پور میں انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انتظامیہ نے کانگریس لیڈر جتن پرساد اور کانگریس رکن اسمبلی اجے کمار للو سمیت کئی لیڈروں کو نظر بند کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں شاہجہاں پور ضلع کانگریس دفتر پر لگے ٹینٹ کو بھی اکھاڑ کر پھینک دیا گیا ہے۔ کارروائی کے باوجود کانگریس کے لیڈر پدیاترا کے لیے پرعزم ہیں۔
Published: 30 Sep 2019, 2:10 PM IST
اس سے پہلے انتظامیہ نے کانگریس پارٹی کے لیڈروں اور کارکنان کو پد یاترا کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ انتظامیہ کی کارروائی پر جتن پرساد نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ ’’ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا ہر ہندوستانی کا آئینی حق ہے اور اسے کوئی چھین نہیں سکتا۔ عام لوگ اور کانگریس کارکنان کی منشا اور عزم کو انگریز بھی نہیں دبا پائے تھے۔
Published: 30 Sep 2019, 2:10 PM IST
ایک دیگر ٹوئٹ میں جتن پرساد نے کہا کہ ’’کانگریس کی پرامن پد یاترا کو اجازت نہ دے کر یوگی حکومت انصاف کی آواز کو کچل رہی ہے۔ ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا ہر ہندوستانی کا حق ہے اور اسے کوئی روک نہیں سکتا۔‘‘
Published: 30 Sep 2019, 2:10 PM IST
دوسری طرف کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے انتظامیہ کی کارروائی پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کہا کہ ’’اتر پردیش میں جرائم پیشوں کو حکومت کا تحفظ ہے کہ وہ عصمت دری سے متاثرہ لڑکی کو ڈرا دھمکا سکیں۔ لیکن اتر پردیش کی بی جے پی حکومت شاہجہاں پور کی بیٹی کے لیے انصاف مانگنے کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔ پد یاترا روکی جا رہی ہے۔ ہمارے کارکنان، لیڈروں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ڈر کس بات کا ہے؟‘‘
Published: 30 Sep 2019, 2:10 PM IST
اپنے لیڈروں کو نظر بند کرنے پر کانگریس پارٹی نے بھی سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس نے ٹوئٹ کر کہا کہ ’’کانگریس کارکن اور لیڈر عصمت دری کے ملزم سابق بی جے پی رکن پارلیمنٹ چنمیانند کو سزا دلانے کے لیے ’نیائے پد یاترا‘ نکال رہے تھے۔ اجے بشٹ حکومت کو یہ برداشت نہیں ہوا، تبھی تو ان سب کو نظر بند کر دیا گیا۔ لیکن، کب تک؟‘‘
Published: 30 Sep 2019, 2:10 PM IST
پیر یعنی 30 ستمبر سے ضلع کانگریس کمیٹی دفتر شاہجہاں پور سے نیائے یاترا کی شروعات ہونی تھی۔ یکم اکتوبر کو اچیلیا سے چل کر بیبے کا کالج لکھیم پور میں رات کو ٹھہراؤ تھا۔ 2 اکتوبر کو اس پد یاترا کو لکھیم پور سے مہولی سیتا پور پہنچنا تھا۔ 3 اکتوبر کو مہولی سے چل کر سیتا پور میں ہی رات آرام کرنا تھا۔ 4 اکتوبر کو سیتا پور میں دورہ کے بعد کملا پور میں رکنا تھا۔ 5 اکتوبر کو کملا پور سے چل کر سیتا پور کے اٹریا میں پد یاترا کا اگلا ٹھہراؤ تھا۔ وہیں 6 اکتوبر کو اٹریا سے لکھنؤ کے مڑیاؤں میں آخری ٹھہراؤ تھا۔ اس کے بعد 7 اکتوبر کو لکھنؤ میں یاترا کا اختتام ہونا تھا۔
Published: 30 Sep 2019, 2:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Sep 2019, 2:10 PM IST