نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مورچہ نے یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہا کہ چند دنوں قبل آنے والی خبر کے مطابق شاہی امام سید احمد بخاری نے وزیر اعظم سے ملنے کا وقت مانگا تھا جس کے جواب میں پی ایم او نے شاہی امام کو چیلنج بھرے انداز میں دو باتیں کہیں۔پہلی یہ کہ آپ اکیلے نہیں آئیں بلکہ وفد کی شکل میں آئیں۔ دوسری یہ کہ جومسلمانوں کے مسائل آپ اٹھارہے ہیں، اس کا حل بھی بتائیں۔
اس تعلق سے آل انڈیا یونائیٹڈ مسلم مورچہ کا خیال ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ تجویز کردہ باتوں پر شاہی امام سید احمد بخاری کو ایمانداری سے عمل کرنا چاہئے۔ انہوں نے مسلمانوں کے دو اہم مسئلے اٹھائے ہیں۔ ایک تحفظ کا اور دوسرا پسماندگی کا۔ اس کے لئے موقع بہت بہتر ہے ۔ شاہی امام کوچاہئے کہ وہ ہر حال میں وفد کے ساتھ ملیں اور تحفظ کا بہترین حل یہ بتائیں کہ مسلمانوں کو انسداد تشدد ایکٹ میں شامل کرکے قانونی تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔جب کہ پسماندگی سے دائمی نجات دلانے کے لئے آئین کی دفعہ341پر عائد مذہبی قید کوہٹانے کی مانگ کرنی چاہئے تاکہ تمام شعبہ میں مسلمانوں کی پسماندگی دور ہوسکے۔
Published: undefined
مورچہ ے قومی ترجمان حافظ غلام سرور نے کہا کہ مسلم رہنما جب تک ایمانداری سے مسلم مسائل کو سرکار کے سامنے نہیں رکھیں گے تب تک سرکار بھی سنجیدگی سے اس پر غور نہیں کرے گی۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کی کہ پہلی مرتبہ کسی وزیر اعظم نے علی الاعلان مسلم رہنماؤں سے مسلم مسئلے کے حل کا فارمولہ مانگا ہے جو کہ بہت خوش آئند ہے اب گیند شاہی امام کے پالے میں اور دیکھنا ہے کہ شاہی امام وزیراعظم کے اس چیلنج کو کس طرح قبول کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined