متھرا کی شاہی عید گاہ سے متعلق سپریم کورٹ نے کمشنر کے سروے پر عبوری حکم امتناع میں توسیع کر دی ہے۔ حالانکہ عدالت نے الہ آباد ہائی کورٹ میں چل رہی سماعت پر کوئی روک نہیں لگائی ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ اس کیس کی سماعت ہائی کورٹ میں جاری رہے گی کہ آیا درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی کی درخواست پر نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔
Published: undefined
اس کیس پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے فریقین سے جواب داخل کرنے کے لیے کہا ہے۔ اب اس کیس کی اگلی سماعت 5 اگست کو ہوگی۔ جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی دو رکنی بنچ نے سماعت کے بعد کہا کہ عبوری حکم جاری رہے گا۔ دراصل شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی الہ آباد ہائی کورٹ کے مسجد کے سروے کے لیے کمیشن کی تقرری کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ عرضی داخل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر عبوری روک لگا دی تھی جسے آج آگے بڑھا دیا ہے۔
Published: undefined
شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس میں عدالت نے اس کیس سے متعلق 15 مقدمات کو نچلی عدالت میں منتقل کر کے از خود سماعت شروع کر دی ہے۔ مسلم فریق نے ہائی کورٹ میں جاری سماعت پر روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ مسلم فریق نے کمشنر سروے کے حکم کو بھی چیلنج کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے مسجد میں سروے کا حکم دیا تھا۔ اس سے قبل 16 جنوری کو سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ کورٹ کمشنر کی تقرری کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت جاری رہے گی، لیکن کورٹ کمشنر کی تقرری پر عبوری روک برقرار رہے گی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ متھرا میں 13.37 ایکڑ زمین کو لے کر تنازعہ ہے۔ اس کے تحت دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شری کرشن جنم استھان مندر تقریباً 11 ایکڑ اراضی پر واقع ہے جبکہ شاہی عیدگاہ مسجد 2.37 ایکڑ اراضی پر واقع ہے جسے اورنگ زیب نے 70-1669 میں تعمیر کیا تھا۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ اورنگ زیب نے شری کرشن کی جائے پیدائش پر بنائے گئے قدیم کیشوناتھ مندر کو منہدم کر کے شاہی عیدگاہ مسجد بنائی تھی۔ حالانکہ مسلم فریق کے مطابق تاریخ میں مندر کو گرا کر مسجد بنانے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined