نئی دہلی: متھرا کے شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ میں سپریم کورٹ سے ہندو فریق کو جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگا دی، جس میں شاہی عیدگاہ کے سروے کے لیے کورٹ کمشنر کی تقرری کا حکم دیا گیا تھا۔ گزشتہ سال 14 دسمبر کو الہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا میں شری کرشنا جنم بھومی مندر سے متصل شاہی عیدگاہ کمپلیکس کے سروے کو منظوری دی تھی، جس کے خلاف مسلم فریق نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے مسلم فریق کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی سماعت ہائی کورٹ میں جاری رہے گی لیکن سروے کرانے کے لیے کورٹ کمشنر کی تقرری پر عبوری روک عائد رہے گی۔ سپریم کورٹ نے ہندو فریق پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ’’آپ کی درخواست واضح نہیں ہے۔ آپ کو واضح طور پر بتانا ہوگا کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرانسفر کیس بھی عدالت میں زیر سماعت ہے، ہمیں اس پر بھی فیصلہ کرنا ہے۔‘‘
Published: undefined
یاد رہے کہ شری کرشن براجمان اور 7 دیگر لوگوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں وکلاء ہری شنکر جین، وشنو شنکر جین، پربھاش پانڈے اور دیوکی نندن کے ذریعے درخواست پیش کرتے ہوئے شاہی عیدگاہ مسجد میں اے ایس آئی کے سروے کا مطالبہ کیا تھا۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ شری کرشن کی جائے پیدائش مبینہ طور پر مسجد کے نیچے ہے اور اس میں بہت سی نشانیاں ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ مسجد ایک ہندو مندر تھی!
Published: undefined
ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا تھا کہ درخواست میں الہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا کہ وہاں کمل کی شکل کا ستون موجود ہے جو ہندو مندروں کی خاصیت ہے۔ اس کے علاوہ 'شیش ناگ' کی تصویر بھی ہے جو ہندو دیوتاؤں میں سے ایک ہے۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ مخصوص ہدایات کے ساتھ ایک کمیشن مقرر کیا جائے جو مقررہ مدت میں شاہی عیدگاہ مسجد کا سروے کر کے رپورٹ پیش کرے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined